یہ بات ولاڈیمیر پیوٹن نے جمعہ کے روز شنگھائی تعاون تنظیم کی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
سپوتنک کے مطابق کہ ولاڈیمیر پیوٹن نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم اب دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیم ہے اور علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے حل میں اس کا کردار بڑھتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی شنگھائی تنظیم کے رکن ممالک میں ہے اور دنیا کی جی ڈی پی کا ایک چوتھائی حصہ ان ممالک سے متعلق ہے۔
روسی صدر نے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی رکنیت کی دستاویزات پر دستخط کے حوالے سے کہا کہ روس اس تنظیم میں ایران کی رکنیت کے عمل کو تیز کرنے کی حمایت کرتا ہے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی مکمل رکنیت سے اس تنظیم پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ تہران یوریشیا اور پوری دنیا میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
پیوٹن نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ اپنی گفتگو میں غریب ممالک کو کیمیائی کھاد بھیجنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ روس یورپی یونین کی بندرگاہوں میں جمع 300,000 ٹن کیمیائی کھاد ترقی پذیر ممالک کو مفت بھیجنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شنگھائی تنظیم توانائی اور خوراک کےمسائل کے حل کیلیے دوسرے ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ تعاون کرنے پر تیار ہے۔
سمرقند میں منعقد ہونے والی دو روزہ شنگھائی تعاون تنظیم کی نشست آج ایک جاری کردہ بیان کے ساتھ خاتمہ ہوگئی
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ