تفصیلات کے مطابق، "972 میگزین" نے صیہونیوں کے سابق فوجی افسران کا حوالہ دیتے ہوئے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسرائیل کی وزارت برائے عسکری امور کے سابق فوجی اہلکاروں نے اعلان کیا کہ عام شہریوں کی ہلاکت کے امکان کے علم کے باوجود فوج کو غزہ پر بمباری کی اجازت ہے۔
اس میگزین نے غزہ کے حالیہ حملے میں 16 بچوں سمیت 48 فلسطینیوں کی ہلاکت کا حوالہ دیتے ہوئے، لکھا کہ ہلاک ہونے والے فوجیوں کے مقابلے میں عام شہریوں کا تناسب آپریشن کی درستگی کو ظاہر کرتا ہے اور اسرائیل اس بات کا اعتراف کرتی ہے، کم از کم 11 شہری مارے گئے، جن میں ایک پانچ سالہ بچی بھی شامل تھی، جن کا حالیہ کارروائیوں میں فوجی سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
اس صہیونی آؤٹ لیٹ نے لکھا کہ مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلیوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ غزہ میں فوجی کارروائیوں کے دوران مارا جانے والا کوئی بھی بچہ یا خاندان نادانستہ ہدف تھا۔
سچ تو یہ ہے کہ اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے انٹیلی جنس یونٹوں کے اہلکاروں کے ساتھ کیے گئے انٹرویوز کے مطابق، زیادہ تر معاملات میں فوج کو کارروائیوں میں عام شہریوں کی ہلاکت کا علم ہوتا ہے اور یہ کہ ان کا قتل منصوبہ بند اور جان بوجھ کر کیا جاتا ہے۔
ناجائز صیہونی ریاست کے سابق فوجی اہلکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے "972 میگزین" نے لکھا کہ ان کے اعلیٰ افسران نے اعلان کیا کہ فوج عام شہریوں (فلسطینی بچوں اور خاندانوں) کو اس وقت تک مار سکتی ہے جب تک کہ عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد ایک خاص حد سے زیادہ نہ ہو۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ