یہ بات مجید تخت روانچی نے سلامتی کونسل کے سربراہ اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹرش کے نام سے اپنے ایک خط ایران کے خلاف صہیونی رجیم کی قومی سلامتی کونسل کے مشیر اور سربراہ ایال ہولاتا کے جنگ پسند اور دھمکی آمیز بیانات پر رد عمل اظہار کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ایال ہولاتا کے بیانات نے ایران میں اسرائیلی حکومت کی تخریب کاری اور دہشت گردانہ کارروائیوں کی ذمہ داری کی تصدیق کی ہے۔
تخت روانچی نے اس خط میں 14 جولائی 2022 کو ایال ہولاتا نے اپنے ایک انٹرویو میں کھلے طور پر ایران کو مزید دہشت گردانہ کارروائیوں کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم گزشتہ ایک سال کے اندر۔ ۔ ۔ ایران میں بہت کم کام کیا ہے۔ ہولاتا نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل واشنگٹن کی رائے سے قطع نظر اس سلسلے میں ایرانکے خلاف آزادانہ طور پر کارروائی کرے گا اور یہ صرف گزشتہ سال ایران کے خلاف اسرائیل کی جانب سے انجام کئے گئے اقدامات کا تسلسل ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ اشتعال انگیز بیانات نہ صرف بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی واضح خلاف ورزی ہیں بلکہ حالیہ سالوں میں اسرائیل کی جانب سے ایرانی سائنسدانوں اور ایرانی پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف کارروائیوں کی ذمہ داری کا واضح اعتراف بھی ہیں۔
تخت روانچی نے کہا کہ ان بیانات سے یہ حقیقت بھی ثابت ہوتی ہے کہ اسرائیلی حکومت ایسی مجرمانہ اور دہشت گردانہ کارروائیوں کی ذمہ دار ہے اور اسے جوابدہ ہونا اور ایسے جرائم کے نتائج کو قبول کرنا چاہیے۔
انہوں نے اس خط میں ایرانی پرامن جوہری پروگرام کے خلاف صہیونی وزیر دفاع بینی گینٹز کے حالیہ جھوٹ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بینی گینٹز نے اپنے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کے پاس ایران کے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچانے اور اس میں تاخیر کرنے کی صلاحیت ہے۔
ایرانی سفیر نے خطے میں ایران کے خلاف اسرائیلی حکومت کی کسی بھی فوجی مہم جوئی کو خبردار کرتے ہوئےکہا کہ ایران بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیاد پر ایسے مجرمانہ اور دہشت گردانہ اقدامات کے جواب کو اپنا جائز حق سمجھتا ہے۔
انہوں نے اپنے خط کے اختتام پر سلامتی کونسل سے بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے چارٹر کی ذمہ داریوں پر عمل کرنے اور اسرائیلی حکومت کی جنگ پسند پالیسی اور اشتعال انگیز سرگرمیوں جو بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے حقیقی خطرہ ہے، کی مذمت کا مطالبہ کیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
https://twitter.com/IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ