ارنا نے الرای اخبار کے مطابق کہا ہے کہ ہیثم الغیض نے مزید بتایا کہ ایران اور وینزویلا، اویپک تنظیم کے اہم بانیوں میں سے ہیں او ان کو تیل کی منڈی کے استحکام میں اہم کردار حاصل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اوپیک کی طاقت کا اصل؛ اس کی مضبوطی اور دنیا کے تمام حالات کے باوجود اس کے ممبران کے درمیان یکجہتی ہے۔
اوپیک سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس تنظیم کا دنیا کو پیغام یہ ہے کہ سرمایہ کاری کی کمی، قیمت میں اضافے کا باعث ہوگا؛ حالیہ پیداوار کی سطح یعنی روزانہ 100 ملین بیرل خام تیل کی پیداواری کیلئے سالانہ 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تیل کی حالیہ قیمت میں اضافے کا تعلق صرف یوکرائن کا بحران نہیں ہے بلکہ ضرورت سے زیادہ پیداور کی کمی ہے؛ مانگ کی صورتحال میں بہتری، ریفائنری میں سرمایہ کاری میں کمی اور ریفائنری کی بندش کی لہر آئل ڈیریویٹو کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات ہیں۔
الغیص نے کہا کہ دنیا کو آئندہ 25 سالوں کیلئے تیل کے شعبے میں 12 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ رواں سال کے دوران عالمی طلب میں روزانہ 4۔3 ملین بیرل اضافہ ہوجائے گا اور 2022 کے اختتام تک روزانہ 102 ملین بیرل سے بڑھ جائے گی۔
اوپیک سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ لندن اور نیویارک میں آئل ایکسچینجز نے برینٹ اور ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کی قیمتیں مقرر کرتے ہیں، نہ کہ اوپیک، اور یورپ، ایشیا اور امریکہ کے کچھ صارف ممالک، اپنی قیمتوں کی کمی کیلئے اپنے اسٹریٹجک ذخائر کو استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اوپیک قابل تجدید اور پاک توانائی کے استعمال کا خیر مقدم کرتی ہے اور تیل اور گیس بطور بنیادی ڈھانچے باقی رہیں گے۔ دنیا کی 50 فیصد سے زائد کی توانائی تیل اور گیس سے فراہم ہوتی ہے لہذا اس کی متبادل آپشن کو ملنا بہت مشکل ہے۔
الغیص نے کہا کہ جیواشم ایندھن کے استعمال سے لڑنے کے بجائے، ماحول کے لیے نقصان دہ جیواشم ایندھن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کی توسیع کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اوپیک تنظیم کا روس سے کوئی مقابلہ نہیں ہے؛ روس دنیا کے میپ میں ایک اہم، با اثر اور بڑا ملک ہے۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کرلیا کہ لیبیا میں استحکام کی بحالی ہوجائے گی تا کہ وہ تیل کی منڈیوں میں اپنی اہم پوزیشن کو حاصل کر سکے؛ عراق اوپیک تنظیم کا دوسرا بڑا پیداوار کرنے والا ملک ہے اور اوپیک پلاس کی حمایت میں اس کا اہم کردار ہے۔
الغیص نے کہا کہ ہمیں ایک روڈ میپ کی ضرورت ہے جس میں سب شامل ہو، تاکہ دنیا کی توانائی کی ضروریات کے طریقوں کو نکل سکیں۔
واضح رہے کہ اوپیک کے نئے سیکرٹری جنرل 3 اگست کو اوپیک پلاس کے اجلاس کی قیادت کریں گے۔ اوپیک کے ممبران، اس اجلاس میں امریکہ کی طرف سے پیداوار بڑھانے کی درخواستوں کے باوجود ستمبر میں موجودہ صلاحیت کے ساتھ تیل کی پیداوار کو جاری رکھنے سے متعلق میں مشاورت کریں گے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ