مغربی ایشیا میں ماحولیاتی تعاون کیلئے ایک یونین بنائی جانی چاہیئے: ایرانی صدر

تہران، ارنا - ایرانی صدر مملکت نے کہا ہے کہ ماحولیات کا تحفظ انتہائی ضروری ہے اور ہر ایک پر زور دیا کہ وہ تمام سفارتی اور سیاسی رسموں کو ایک طرف رکھ کر اس کے تحفظ کی کوشش کرے۔

یہ بات علامہ سید ابراہیم رئیسی نے منگل کے روز مغربی ایشیا کے 11 ممالک کے وزراء اور اعلیٰ حکام کی شرکت کے ساتھ تہران میں جاری ایک بہتر مستقبل کے لیے ماحولیاتی تعاون سے متعلق علاقائی وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
یہ اجلاس اسلامی جمہوریہ ایران کی پہل پر منعقد ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریت اور مٹی کے طوفان کے مسئلے کا حل تلاش کرنا پڑوسی اور دوست ممالک کے درمیان تعاون کی بنیاد بن سکتا ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ایران کے محکمہ ماحولیات کو پہلے ہی سفارت کاری اور پڑوسی ریاستوں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے ریت اور دھول کے طوفان کے مسئلے کو حل کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ تسلط پسند نظام کی توسیع پسندی، دہشت گردی اور علاقائی ممالک کی ٹیکنالوجی سے محرومی نے ماحولیاتی چیلنجز کو جنم دیا ہے۔
صدر رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہ ماحول ایک اہم مسئلہ ہے کیونکہ محفوظ ماحول ترقی لائے گا۔
انہوں نے ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے پڑوسیوں کے حقوق کا احترام کریں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ریت اور مٹی کے طوفانوں سمیت ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی اور علاقائی عزم کی ضرورت ہے، اسلامی جمہوریہ ایران چیلنجوں سے نمٹنے اور ماحول کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے ہم آہنگی کا خیرمقدم کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اپنے متعلقہ تجربات اور علم کو دیگر ریاستوں اور پڑوسی ممالک کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے تیار ہے۔
رئیسی نے کہا کہ اگر ماحول لوگوں کے لیے محفوظ نہیں ہے تو ترقی درست سمت میں نہیں بڑھے گی، یہ انسانی صحت کے لیے خطرہ بن جائے گی۔
انہوں نے ماحول کی تباہی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا ایک اہم عنصر سمجھا اور ماحولیات کے تحفظ کی ضرورت پر اسلام کی تاکید کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ماحولیات کے بارے میں اسلام کا نظریہ بعض لوگوں کی رائے سے مختلف ہے جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ کسی بھی طریقے سے ماحولیات کو استعمال کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری دنیا جغرافیائی اور سیاسی سرحدوں سے باہر بہت سے ماحولیاتی مسائل کا شکار ہے اور ہم مغربی ایشیا کے خطے میں بھی ماحولیاتی مسائل کا مشاہدہ کر رہے ہیں جن میں گردو غبار کے طوفان بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حیاتیاتی اور غذائی تحفظ میں کمی، آلودگی اور قدرتی وسائل کے اندھا دھند استعمال سے لوگوں کی فلاح و بہبود کی سطح میں کمی واقع ہوئی ہے اور یہ وجوہات صحت اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کریں گی۔
علاقائی اجلاس میں صدر رئیسی کی جانب سے ماحولیاتی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے یونین یا تنظیم کے قیام کی تجویز بھی پیش کی گئی۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .