"ایرج مسجدی" نے ارنا نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے ایران اور سعودی عرب کے درمیان مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان مذاکرات کے پانچویں دور میں، جو کہ دونوں فریقین کے وفود کے درمیان گزشتہ جمعرات کو ہوا، مستقبل کے لیے ایک روڈ میپ پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں فریقین کے پاس تجاویز تھیں جن پر جمعرات کی ملاقات کے بعد اتفاق کیا گیا اور مستقبل کے لیے ایک روڈ میپ بن گیا۔
انہوں نے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا دونوں ممالک کے سفارتخانے دوبارہ کھولے جائیں گے، کے جواب میں کہا کہ مستقبل کے مذاکرات کا عمل طے کرے گا کہ آیا سفارتخانے دوبارہ کھولنے کے معاملے پر عمل ہو گا یا نہیں اور اس کا انحصار اگلے مذاکرات پر ہو گا۔
مسجدی نے مزید کہا کہ مذاکرات کے حالیہ دور میں، فریقین کے لیے یہ ضروری تھا کہ وہ مستقبل کے لیے ایک معاہدے کا فریم ورک رکھیں جو طے پایا، اور یہ ایک مثبت معیار ہے جو دونوں فریقوں کے لیے مستقبل کے راستے کو روشن کرتا ہے۔
مسجدی نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدے کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس میں سے ایک مفاہمت "اعتماد پیدا کرنے" سے متعلق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسرا "دوطرفہ اقدامات اور تعاون" جیسے حج کے مسائل اور فریقین کے سفارت خانوں کا مسئلہ ہے اور تیسرا مسئلہ "علاقائی اور بین الاقوامی معاملات" سے تعلق رکھتا ہے۔
صہیونیوں سے تعلقات کو معمول پر لانے کا مسئلہ یوم القدس میں مزید عراقیوں کے حصہ لینے کا باعث ہوگا
ایرانی سفیر نے عالمی یوم القدس کے مسئلہ اور عراق میں اس کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عراقی عوام، ہر سال عالمی یوم القدس کے موقع پر صہیونی ریاست کی مذمت اور فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت کے لیے مختلف سطحوں پر مختلف پروگرام منعقد کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سال مختلف شہروں میں مختلف پروگرام منعقد کیے جائیں گے جن میں عراقی سپریم اسمبلی کے جمعہ کی رات کا پروگرام اور درجنوں دیگر پروگرام شامل ہیں۔
ایراج مسجدی نے مزید کہا کہ یقینا، عراقی عوام اور بہت سے عراقی کمیونٹیز اور تنظیمیں یوم القدس کی تقریب میں شرکت کریں گی۔
انہوں نے سمجھوتے کے منصوبے کے حالیہ مسئلے اور خطے میں اس کے تعارف کا ذکر کرتے ہوئے کہا: یہ مسئلہ حالیہ سمجھوتہ اور مسجد الاقصی کیخلاف صہیونی ریاست کے حالیہ جرائم کی مذمت کے لیے القدس کے عالمی دن کی ریلیوں اور اجتماعات میں عراقی عوام کی مضبوط موجودگی کا باعث بنے گا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ