یہ بات زہرا ارشادی نے جمعہ کے روز ''دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے تاجکستان کی قومی حکمت عملی'' کے عنوان سے اقوام متحدہ کی اعلی سطحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ہونے والے افسوسناک واقعات پر پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ افغانستان میں داعش کی موجودگی نے خطے میں دہشت گردی کی کارروائیوں کو تیز کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران افغانستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملوں جس میں درجنوں بے گناہ افراد بالخصوص بچے مارے گئے ہیں کی مذمت کرتا ہے۔
ارشادی نے بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو افغانستان میں ہونے والے ان المناک واقعات پر گہری تشویش ہے اور ہم افغان حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان گھناؤنے جرائم کے مرتکب افراد کی شناخت اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے فوری اقدام اٹھائیں۔
زہرا ارشادی نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تاجکستان کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جمہوریہ تاجکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں خاص طور پر سیکورٹی کے مسائل اور تاجکستان کے استحکام اور سلامتی کے قیام کیلیے تعاون کو بہت اہمیت دیتا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے نائب نمائندے نے کہا کہ وسطی ایشیا کو دہشت گردی کی سرگرمیوں سے لاحق سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔
ارشادی نے بتایا کہ خطے کی خراب صورتحال افغانستان میں داعش اور دیگر دہشت گردانہ سرگرمیوں کا نتیجہ ہے جس کی وجہ اس ملک میں متعدد غیر ملکی عناصر کی غیر ذمہ دارانہ پالیسی بشمول عراق اور شام سے داعش کی افغانستان منتقلی، ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کثیر جہتی خصوصیات کے پیش نظر عالمی اور علاقائی تعاون بالخصوص پڑوسی ممالک کے درمیان ضروری ہے۔
ایرانی سفیر نے بتایا کہ ایران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تاجکستان کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے پر تیار ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ