پاکستانی نیوز چینلنوں کی رپورٹ کےمطابق عمران خان نے لاہور میں دسیوں ہزار حامیوں کے اجتماع سے خطاب میں کہا کہ موجودہ پاکستانی حکومت ایک غیر ملکی سازش اور حکومت کو تبدیل کرنے کی سازشوں کے نتیجے میں قائم ہوئی ہے، لیکن پی ٹی آئی اور ان کے حامی اس حکومت کو کسی قیمت پر تسلیم نہیں کریں گے۔
انہوں نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت خاص طور پر بیجنگ اور ماسکو کے ساتھ اسلام آباد کے تعلقات کی توسیع پر واشنگٹن کے غصے کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ استکباری طاقتوں کی مخالفت اس وقت بڑھ گئی جب انہوں نے بطور پاکستانی وزیر اعظم روس کا سرکاری دورہ کیا۔
عمران خان نے کہا کہ ہم روس کے ساتھ تیل اور گندم کے معاہدے کی تلاش میں تھے۔ ماسکو پاکستان کو تیل اور گندم مجموعی طور پر 50 فیصد ڈسکاؤنٹ پر فروخت کر کے ہمارے ساتھ تجارت بڑھانے کی کوشش کر رہا تھا لیکن ’’حکومت کی تبدیلی‘‘ کے لیے سازش کرنے والوں نے پاکستان میں ایک منتخب حکومت کے خلاف مقابلہ کر کے اندرونی عناصر کے ساتھ مل کر سازش کی۔
انہوں نے امریکی حکام کے رویے کو متکبرانہ قرار دیتے ہوئے مزید کہاکہ پاکستان کے 220 ملین لوگوں کو دھمکیاں دیں اور آخر کار اندرون ملک میں اپنے حامیوں کے ساتھ مل کر وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی۔
عمران خان نے امریکی دھمکی آمیز خط کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کے لیے پاکستانی وزیر اعظم کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے پاکستانی عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ دھمکی آمیز خط کے موضوع کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیٹی کی تشکیل کی جائے اور عوام اور میڈیا کی موجودگی میں مقدمے کی سماعت کی جائے۔
انہوں نے اسلام آباد کی طرف "لاکھوں لوگوں کے مظاہرے" کو اپنی مستقبل کی حکمت عملی قرار دیتے ہوئے اپنے حامیوں سے مطالبہ کیا کہ جب انہوں نے حتمی تاریخ کا اعلان کیا تو شہروں اور قصبوں کے تمام لوگ دارالحکومت کی طرف جائیں گے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ