المسیرہ کے مطابق، "مہدی مشاط" نے "الیمن" ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم اپنی قوم کے حقوق کا ادراک کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور جو اقدامات اٹھائے گئے ہیں وہ اسی فریم ورک میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر دشمن عقل و منطق کی آواز پر کان نہیں دھرے گا۔ یمن میں جارحیت کا آٹھواں سال دشمن کی حیرت سے بھرپور ہوگا۔
مشاط نے مزید کہا کہ تمام آپشنز میز پر ہیں اور مستقبل میں حیرتیں ہوں گی، لیکن ہمیں امید ہے کہ وہ عقل کی آواز سنیں گے۔
یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ نے کہا کہ جی سی سی کے مذاکرات کی دعوتوں میں تضاد کوئی عجیب بات نہیں ہے۔ کیونکہ یمن پر حملہ پہلے دن سے ہی تضادات سے بھرا ہوا تھا۔
مشاط نے کہا کہ ایک غیر جانبدار ملک میں بات چیت کے لیے ہماری تیاری کے اعلان اور ریاض میں جو کچھ کیا جا رہا ہے، اس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک جامع حل تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ کوششیں چاہتے ہیں اور جو کچھ ریاض میں کیا گیا ہے وہ امن کے دائرے میں نہیں ہے۔ اگر کوئی سنجیدہ امن عمل ہوتا ہے تو ہم تیار ہیں۔
یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ نے مزید کہا کہ ہمارے دشمنوں کے پاس عزائم اور ہمارے عوام کے پاس حقوق ہیں جن کے حصول کے لیے ہم ہر سطح پر کوشش کر رہے ہیں۔
مشاط نے کہا کہ ہم نے بارہا واضح خیالات پیش کیے ہیں جو ایک جامع سیاسی حل اور ہر قسم کی جارحیت کے خاتمے کا باعث بنیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس سے پہلے ہم نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے یمن کو انسانی ہمدردی کی تجویز پیش کی تھی، لیکن بڑی افسوس کی بات ہے کہ اس سے کوئی جواب نہیں ملا۔
یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ اور بہت سے بین الاقوامی فریقین اور یہاں تک کہ ہمارے ساتھ دو طرفہ مذاکرات میں دشمن بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ہماری تجویز معقول ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے 26 مارچ 2015 کو امریکہ کی مدد اور گرین لائٹ سے متحدہ عرب امارات سمیت کئی عرب ممالک کے اتحاد کی صورت میں غریب ترین عرب ملک یمن کے خلاف بڑے پیمانے پر جارحیت کا آغاز کیا تا کہ وہ معزول صدر "عبد المنصور" ہادی کی واپسی کا بہانہ، اپنے اقتدار، مقاصد اور سیاسی عزائم کو پورا کرنے پر عملی جامہ پہنائے۔
اقوام متحدہ کے اداروں بشمول عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف نے بارہا خبردار کیا ہے کہ یمن کے عوام کو مسلسل قحط اور انسانی تباہی کا سامنا ہے جس کی پچھلی صدی میں مثال نہیں ملتی۔
باوجود اس کے کہ اس ہمہ گیر جارحیت کے آغاز سے سات سال گزر چکے ہیں، لیکن یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں نے اپنی قوم کا دفاع کرتے ہوئے، جارح اتحاد اور اس کے اتحادیوں کو شدید ضربیں لگانے میں کامیاب ہو گئے ہیں، اور سعودی اور اماراتی جارحوں کو گہرا نشانہ بنایا ہے۔ اور مکمل محاصرے کے باوجود ملکی طاقت پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنے ہتھیاروں کی صلاحیتوں خاص طور پر میزائل اور ڈرون کو توسیع دی ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@.
آپ کا تبصرہ