غریب آبادی کی مغربی فریقین کیجانب سے منافقین گروہ کو استثنی دینے کی کڑی تنقید

تہران، ارنا- ایرانی عدلیہ کے ڈپٹی سکریٹری برائے بین الاقوامی امور اور کونسل برائے انسانی حقوق کے سربراہ نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے نام میں ایک خط میں مغربی فریقین کیجانب سے منافقین گروہ کو استثنی دینے کی کڑی تنقید کی۔

رپورٹ کے مطابق، "کاظم غریب آبادی" نے منگل کے روز کو اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل، انسانی حقوق کے ہائی کمشنر، انسانی حقوق کی کونسل کے سربراہ، کونسل کے سربراہان، یورپ کی کمیشن اور پارلیمنٹ کے نام میں لکھے گئے ایک خط میں ان کی دہشتگرد اور جرائم میں ملوث منافقین کے گروہ کو استثنی دینے کی شدت سے تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران انقلاب کی فتح سے لے کر آج تک دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار اور ملکی اور غیر ملکی دہشت گرد گروہوں کا گڑھ رہا ہے اور اس عرصے میں ہزاروں بے گناہ لوگ شہید یا شدید زخمی ہوئے ہیں۔ دریں اثنا، زیادہ تر قتل، جو کہ انسانیت کے خلاف جرائم ہیں، ایران میں منافقین کے دہشت گرد گروہ کی طرف سے کیے گئے ہیں۔

 غریب آبادی نے اس خط میں اس گروہ کے بے شمار جرائم اور بے گناہ لوگوں کے قتل کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا  کہ منافقین کے تعارف کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ اس کے اقدام کی سب سے اہم ترجیح اور اصل بنیاد ان لوگوں کا قتل و غارت ہے جو ان سے اتفاق نہیں کرتے اور ان کی تردید کرتے تھے۔

ایرانی کونسل برائے انسانی حقوق کے سربراہ نے مزید کہا کہ یہ ان کے جاری کردہ دستاویزات اور بیانات میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ بزدلانہ طریقے سے معصوم لوگوں کا قتل، جیسے کہ سویلین اسمبلی کے مراکز پر بمباری، انسانی حقوق کی سب سے واضح اور سنگین خلاف ورزی ہے۔

 اس خط کے ایک اور حصے میں عراق اور شام سمیت خطے کے لوگوں کیخلاف منافقین کے جرائم سے متعلق کہا گیا ہے کہ منافقین کی فوجوں نے عراق میں قیام پذیر ہونے کے بعد اور صدام کی حکومت کیساتھ تعاون کے ساتھ اس ملک میں مختلف نسلی گروہ، بشمول شیعہ اور کردوں بڑے کیخلاف پیمانے پر جرائم کا ارتکاب کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے سیاہ ریکارڈ کیساتھ یہ دہشت گرد تنظیم شروع سے ہی کچھ یورپی ممالک میں انتظامی ڈھانچہ رکھتی ہے اور اس کے ایجنٹ اسلامی جمہوریہ کی متعدد اور دستاویزی درخواستوں کے باوجود یورپی ممالک میں بغیر کسی پابندی یا قانونی تعاقب کے آزادانہ سفر کرتے ہیں۔ اور ان میں سے کچھ ممالک ان کے لیے محفوظ پناہ گاہیں بن چکے ہیں۔

غریب آبادی نے مزید کہا کہ مغربی ممالک کی طرف سے اس گروہ کو دی گئی استثنی اور حکومت اور پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں شرکت کیلئے سرخ قالین بچھائے جانے اور یہاں تک کہ ان کی مادی اور روحانی حمایت کی وجہ سے ہم کچھ عرصے سے گواہی دے رہے ہیں کہ اس تنظیم کے رہنما خطرناک حد تک انسانی حقوق کا منہ چڑاتے ہیں اور خود کو انسانی حقوق کے محافظ کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ منافقین کے گروہ کی سرکاری نوعیت کو ان اداروں نے بارہا تسلیم کیا ہے اور مغربی ممالک سے وابستہ حکومتی اور سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے شائع کردہ سرکاری دستاویزات میں اس کی منظوری دی گئی ہے۔

غریب آبادی نے کہا کہ یورپی یونین کے دہشت گرد گروہوں کی فہرست سے اس گروپ کے نام کے مشکوک، سیاسی طور پر نکل جانے کے بعد سے، بڑی افسوس کی بات ہے کہ یورپی پارلیمنٹ کے کچھ اراکین کے ساتھ ساتھ حکومتی حکام اور یورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے اس معاملے پر اس گروپ کے واضح جھوٹ، حقوق انسانیت، اور ساتھ ہی ساتھ کیے جانے والے جرائم کو نظر انداز کر تے ہوئے اس دہشت گرد تنظیم کی حمایت کرتے ہوئے موقف اختیار کرتے ہیں اور ایک بیان جاری کرتے ہیں۔

**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .