جنرل سلیمانی کے قتل کے متعدد ملزمان کیخلاف ریڈ نوٹس جاری کر دیا گیا ہے

تہران، ارنا- شہید سلیمانی کے قتل کیس کے خصوصی تفتیش کار نے اس بات پر زور دیا کہ ہم اس کیس میں رفتار کو درستگی کی قربان نہیں کریں گے اور اس کیس میں 127 مدعا علیہان اور مشتبہ افراد کی شناخت کی گئی ہے، اور متعدد مدعا علیہان کیخلاف ریڈ نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار "سعید فرہاد نیا" نے آج بروز منگل کو جوڈیشری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام میں حاج قاسم کی شہادت کی دوسری برسی کے موقع پر شہید سلیمانی کے قتل کے کیس کی مختلف قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے سے متعلق منعقدہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ  کیس کی شروعات، شہادت سے زیادہ دور نہیں تھی اور سردار سلیمانی کی شہادت کے واقعے کے 10 سے 15 دن بعد جرم کا اعلان ہوا اور تحقیقات کا آغاز کردیا گیا تاہم یہ کیس ایک بین الاقوامی جہت رکھتا ہے اور بین الاقوامی تعاون کا متقاضی ہے۔

فرہاد نیا نے کہا کہ کیونکہ اس علاقے میں امریکی اڈے موجود تھے اور وہ اس واقعے میں ملوث ہو سکتے ہیں، اس لیے ان کی تحقیقات کی جانی ہوں گی؛ تاہم جن 9 ممالک کو عدالتی نمائندگی بھیجی گئی، ان میں سے صرف عراق نے ہماری درخواست کا جواب دیا۔

انہوں نے اس کیس کی پیچیدگیوں پر زور دیتے ہوئے  کہا کہ ڈرون حملہ؛ ایک نئی دہشت گردی ہے اور اس کے منتظمین، نائبین اور کمانڈروں کی تحقیقات ہونی ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ بے گناہی کے اصول اور فوجداری کارروائی کے اصولوں پر مبنی فوجداری مقدمہ کا بہت احتیاط سے جائزہ لیا جانا ہوگا تاکہ فرد جرم میں ملزم کے الزامات کا اعلان کیا جاسکے۔

فرہاد نیا نے اس کیس کے تعاقب میں درپیش چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون میں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس میں انٹرپول کے ساتھ تعاون بھی شامل ہے، اور دوسری طرف سیاسی بات چیت اور دیگر ممالک کا عدم تعاون بھی رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سردار سلیمانی کے قتل اور جرم کے اعلان سے مقدمہ درج کیا گیا تھا لیکن اس کیس میں ایک نجی مدعی بھی ہے اور اس کیس میں شہدا کے اہل خانہ بھی شامل ہیں۔

انہوں نے اس معاملے میں بین الاقوامی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انٹرپول ایران نے انٹرپول عراق کے تعاون سے شواہد اکٹھے کیے ہیں اور اب تک 9 ممالک کو نمائندگی اور عدالتی مدد کی 11 درخواستیں بھیجی گئی ہیں اور یہ مقدمہ چار صفحات سے زیادہ پر مشتمل ہے۔

فرہادنیا نے مزید کہا کہ اس کیس میں 127 مدعا علیہان اور مشتبہ افراد کی شناخت کی گئی ہے۔ مدعا علیہان کو ای میل یا امریکہ میں ایرانی مفادات کے دفتر کے ذریعے طلب کیا گیا تھا، اور متعدد مدعا علیہان کو ریڈ نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

انہوں نے سردار سلیمانی کے قتل کی تحقیقات کے لیے ایران اور عراق کی مشترکہ کمیٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہایران اور عراقی فریقین کے درمیان دو مشترکہ اجلاس ہو چکے ہیں اور اگلی ملاقات فروری میں ہوگی۔

شہید سلیمانی کے قتل کیس کے خصوصی تفتیش کار نے مزید کہا کہ ایک جج کی حیثیت سے، آئین کے آرٹیکل 167 کے مطابق جیسے ہی کیس کا حوالہ دیا جائے گا، میں اس کیس کی معلومات کے ساتھ تحقیقات کرنے کا پابند ہوں اور آخر میں، میں اپنی رائے کا اعلان فرد جرم اور ضروری تقرریوں کی صورت میں کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ مقدمہ ابھی زیر تفتیش ہے اور پراسیکیوٹر کے دفتر کی رازداری کی وجہ سے، ہم عوام کو مزید تفصیلات پیش نہیں کرسکتے ہیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .