یہ بات یوگنی گونچارف نےماسکو میں ہفتہ کے روز ارنا کے نمائندے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ شہید سلیمانی سے ان کی شناسائی اور ملاقات اتفاقی طور پر شام کے صحرائی علاقے میں ہوئی۔
روسی سیکیورٹی افسر نے اس کمانڈر کے ساتھ اپنی ملاقات کے بارے میں کہا کہ انہوں نے انسداد دہشت گردی کے مشن کو انجام دینے کے لیے 2015، 2017 اور 2018 میں کئی بار شام کا دورہ کیا اور 2016 کے ان دوروں میں سے ایک جنرل سلیمانی سے ملاقات کی۔
گونچاروف نے بتایا کہ جب وہ اردن اور شام کی مشترکہ سرحد میں شامی پناہ گزینوں کے کیمپ کے دورہ کرنے کے مشن پر تھا، امریکی فوجیوں نے مجھے علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا۔ جب ہم قریب پہنچے تو کافی پینے والے ایک شخص نے ہمارا مسئلہ سن کر ہمیں شامی کیمپ تک پہنچنے کا وعدہ کیا اور واقعی طور پر انہوں نے اپنا وعدہ پورا کیا۔
روسی سیکیورٹی افسر نے کہا کہ اس مختصر ملاقات میں جنرل سلیمانی نے مجھے بہت متاثر کیا اور قدس فورس کے کمانڈر جنرل سلیمانی بہت بہادر آدمی تھے۔
گونچاروف نے جنرل سلیمانی کی شہادت کو ایک ممتاز فوجی آدمی کے ساتھ ساتھ ایک مہربان اور بہت مقبول شخص قرار دیا جو ایک عظیم اور متقی انسان کی مثال ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جنرل سلیمانی نے شام میں دہشتگردوں کے خلاف مقابلہ کیا اور اس کا نام کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 3 جنوری 2020 میں عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ پر امریکہ کی جانب سے راکٹ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر قدس جنرل قاسم سلیمانی سمیت عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر "ابومهدی المهندس" شہید ہوگئے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
آپ کا تبصرہ