یہ بات "کاظم غریب آبادی" نے اپنے ٹوئٹر پیج میں فرانس کے انسداد انتہا پسندی اور علیحدگی پسند قوانین جن کے حالیہ نفاذ کے نتیجے میں 21 مساجد کو بند کر دیا گیا ہے اور چھ مزید بند کرنے کا منصوبہ ہے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ مغربی نقطہ نظر میں دہشت گرد جو ایران میں جرائم کر رہے ہیں وہ آزادی پسند ہیں، لیکن مغرب میں مذہبی آزادی دہشت گردی کے برابر ہے۔
غریب آبادی نے کہا کہ ہم فرانسیسی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنے ان قوانین پر نظر ثانی کرے جو اسلام مخالف ہیں اور اس ملک کی 5.5 ملین مسلم اقلیت کے تعلیمی، نمازی مراکز اور دیگر عوامی مقامات کو نشانہ بناتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ درمنن نے اس ملک کے بی ایف ایم ٹی ٹیلی ویژن نیٹ ورک کو انٹرویو دیتے ہوئے اسلامو فوبیا ریمارکس میں کہا تھا کہ انتہا پسندانہ رجحانات کی حامل 99 مساجد میں سے 21 کو بند کر دیا گیا ہے اور چھ مزید مساجد کا معائنہ جاری ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ جن مساجد نے حکومتی احکامات کو قبول کیا، ان مساجد کی فہرست سے نکال دیا گیا جن کا شبہ انتہا پسندی ہے۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ فرانسیسی حکومت فرانسیسی مسلمانوں کے خلاف مخالفانہ اقدام کر رہی ہے اور ان کی مساجد کو بند کر رہی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب فرانسیسی حکومت نے اسلام کے خلاف اقدامات کیے، مسلمانوں کے معاملات میں مداخلت کی اور مساجد کو بند کر دیا۔
فرانسیسی حکومت کی طرف سے اسلامی مذاہب اور مساجد کے معاملات میں مداخلت کا بہانہ انتہا پسندی ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
فرانس کو اپنے مسلم مخالف قوانین پر نظرثانی کرنی چاہیے: ایران
19 دسمبر، 2021، 12:33 PM
News ID:
84582421
تہران، ارنا - ایرانی عدلیہ کے انسانی حقوق کے ہیڈ کوارٹر کے سکریٹری نے فرانس کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے مسلم مخالف قوانین پر نظرثانی کرے۔
آپ کا تبصرہ