رپورٹ کے مطابق، بجٹ بل میں تیل کی برآمدات کا حجم، اہم ترین اعداد و شمار میں شامل ہے۔ لہذا ہر سال بجٹ بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے ساتھ ہی جس نمبر پر زیاد توجہ دی جاتی ہے وہ تیل کی برآمدات کا حجم اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی ہے۔
تاہم ایران کی تیل کی برآمدات کے خلاف امریکی پابندیوں کی وجہ سے حالیہ برسوں میں یہ رقم کم رہی ہے اور زیادہ تر معاملات میں وہی کم حجم کو بھی حاصل نہیں کیا جا سکا ہے۔
لیکن رواں سال کے دوران اور تیرہویں حکومت کے آغاز پیش نظر، تیل کی برآمدات کے لیے مطلوبہ حجم، خاصی اہمیت کا حامل ہے اور 1401 کے شمسی سال کے بجٹ بل میں یومیہ 1.2 ملین بیرل تیل کی درآمد کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
اگلے سال کے بجٹ بل میں تیل، گیس کنڈینسیٹ اور گیس کی برآمدات سے ایران کی آمدنی کا تخمینہ 3.8 ملین ریال لگایا گیا ہے جو اس سال کے مقابلے میں 8.5 فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جب "جواد اوجی" کو پارلیمنٹ میں 13ویں حکومت کے تجویز کردہ وزیر تیل کے طور پر متعارف کرایا گیا تو انہوں نے ایرانی تیل کی فروخت اور برآمدات کو بڑھانے کو اپنے اہم ترین منصوبوں میں سے ایک قرار دیا جو بارٹر سسٹم یا دیگر طریقوں سے کیا جاتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ ایران، پابندیوں کی منسوخی اور جوہری معاہدے کی بحالی تک صبر نہیں کرے گا بلکہ خود تیل کی برآمدات میں اضافے کی منصوبہ بندی کرے گا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ