ان خیالات کا اظہار "فرح ناز رافع" نے آج بروز ہفتے کو ارنا نمائندے سے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس اعداد و شمار کے مطابق، اسی عرصے کے دوران ہاتھ سے بنے ہوئے قالیوں کی تیاری میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریبا 10 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
رافع نے کہا کہ پیداوار میں یہ اضافہ ایسے وقت میں ہوا جب گھریلو قالین بُننے والوں کو کورونا، خام مال کی قلت، اور کچھ گھریلو خام مال کی قیمتوں میں اندھا دھند اضافہ اور پابندیوں کا تسلسل جیسے مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال کے آغاز سے، اس مرکز کی جانب سے 300 ارب تومان (ایرانی قومی کرنسی) کے بجٹ کے ساتھ 47 کاروباری منصوبوں پر عمل درآمد اور درخواست دہندگان کو قالین بُننے، گھر کاتنے اور رنگنے کے شعبوں میں کم لاگت کی سہولیات کی فراہمی، ایجنڈے میں شامل ہے۔
رافع نے کہا کہ واں شمسی سال کے آخر تک ان منصوبوں کے نفاذ سے 50,378 مربع میٹر ہاتھ سے بنے قالینوں کی تیاری اور 6,000 سے زائد لوگوں کے لیے روزگار کی فراہمی کی توقع ہے۔
نیشنل سینٹر کی خاتون سربراہ نے کہا کہ کم لاگت، وسیع پیمانے پر روزگار، خاص طور پر دیہاتوں اور غیر رسمی بستیوں میں رہنے والے افراد کیلئے ولیو ایڈڈ اور آسان تعلیم و تربیت، ہاتھ سے بنے ہوئے قالین کی صنعت کی خصوصیات میں سے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رواں شمسی سال کے آغاز سے آج تک، ہاتھ سے بنے ہوئے قالینوں کے شعبے میں 50 اسٹیبلشمنٹ لائسنس اور 260 استحصالی لائسنس الیکٹرانک طور پر جاری کیے گئے ہیں، جن سے 9,565 افراد کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہونے کی امید ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ