یہ بات رحیم قریشی نے پاکستانی اخبار "Nation" میں شائع ہونے والے ' ECO, Into the Future Together'کے عنوان سےایک مضمون میں کہی۔
انہوں نے علاقائی اور بین الاقوامی تبدیلیوں کے پیش نظر گزشتہ روز اقتصادی تعاون تنظیم "ای سی او" کے سربراہی اجلاس کی اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم کے تین اہم بانیوں کے طور پر تہران - استنبول - اسلام آباد کوریڈور کی بحالی کو علاقائی مواصلات اور یکجہتی کا سبب قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ای سی او کے شریک بانی علاقائی مواصلات اور یکجہتی اور مشترکہ مقاصد کی کامیابی میں تعمیری تعاون کر رہے ہیں۔
قریشی نے کہا کہ اسلام آباد-تہران-استنبول کوریڈور کا افتتاح رواں سال نقل و حمل کے شعبے میں ECO کے تین اہم بانیوں کے درمیان ایک اہم کامیابی تھا۔اکتوبر 2021 کے اوائل میں بین الاقوامی TIR کنونشن کے مطابق دو کھیپیں کراچی سے ترکی اور جمہوریہ آذربائیجان کو اسلامی جمہوریہ ایران کے زمینی راستے سے بھیجی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور ترکی کے موثر تعاون سے ای سی او کے نئے روڈ ٹرانسپورٹ منصوبے کی پیشرفت ایک کامیاب آپریشن کا باعث بنی ہے جو علاقائی مواصلات اور معیشت کے مشترکہ اہداف کی تکمیل کی طرف ایک قدم ہے۔
پاکستانی سفیر نے بتایا کہ تہران-استنبول-اسلام آباد کوریڈور کو ڈیجیٹائز کر کے ٹرانزٹ ٹریڈ آپریشنز کو بہتر بنایا جا سکتا ہے تاکہ ٹرانزٹ کے دوران سرحدی کراسنگ سے متعلق سرکاری سرگرمیوں کو آسان بنایا جا سکے۔
رحیم حیات قریشی نے کہا کہ ای سی او کے 15ویں سربراہی اجلاس کا انعقاد اس اقتصادی تنظیم کی تاریخ میں ایک اور اہم موڑ ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ای سی او کے اراکین کو انسانی اور اقتصادی بحرانوں کے روکنے کے لیے افغانستان کی مالی امدادوں کو بڑھانا چاہیے اور یہ ایک بڑا قدم ہوگا۔
گزشتہ روز ای سی او کے سربراہی اجلاس کے موقع پر پاکستان کے صدر عارف علوی نے ہمارے ملک کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی اور دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان دوطرفہ تعاون خاص طور پر بارٹر سسٹم کے نفاذ کی ضرورت پر زور دیا۔
قابل ذکر ہے کہ ای سی او کے 15 ویں سربراہی اجلاس کا گزشتہ روز ترکمانستان کی میزبانی میںرکن ممالک کے سربراہوں کی موجودگی میں منعقد ہوا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
آپ کا تبصرہ