رپورٹ کے مطابق، ایرانی کونسل برائے انسانی حقوق کا بیان درج ذیل ہے؛
ایرانی کونسل برائے انسانی حقوق، "جاوید رحمان" کیجانب سے ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال پر موجودہ حقائق سے قطع نظر اور غیر پیشہ ورانہ، عدم انصاف اور سیاسی رویے پر پیش کردہ رپورٹ کا مسترد کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کرتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ آج مغربی ممالک اور امریکہ جو انسانی حقوق کے دعویدار ہیں، کیجانب سے انسانی حقوق کو سیاسی رنگے دینے اور اسے آلے کے طور پر استعمال، پوری دنیا کے لوگوں کیلئے واضح ہوچکا ہے اور ایسے سیاسی رویے کو انسانی حقوق کی حقیقی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے۔
ایرانی کونسل برائے انسانی حقوق، اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے خصوصی نمائندے کی تقرری کو مغربی ممالک، خاص طور پر انسانی حقوق کی سب سے زیادہ خلاف ورزی کرنے والے کینیڈا کی طرف سے ایک غیر منصفانہ اور سیاسی طور پر محرک منصوبہ سمجھتی ہے، تاکہ ایرانی قوم کیخلاف خلاف جانبدارانہ رویہ اختیار کیا جا سکے اور وہ ایسی رپورٹ کو غیر حقیقی اور عدم انصاف پر مبنی قرار دیتی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران، دہشت گردی کے خطرے کے خلاف قوم کے حقوق کا دفاع کرنا اپنا فرض سمجھتا ہے اور امریکہ کے یکطرفہ، غیر قانونی اور غیر انسانی اقدامات کی مذمت کرتا ہے جو صحت کی مصنوعات اور ادویات تک رسائی کے ضرورت مند بچوں، عورتوں اور مردوں کی زندگی کو خطرے میں ڈالتے ہیں اور انسانی حقوق کی اس سنگین خلاف ورزی سے اقوام متحدہ کے نمائندے کی عدم توجہ انتہائی افسوسناک ہے۔
انسانی حقوق کونسل کی قرارداد 2/5 کے تحت کوڈ آف سول پروسیجر کی خلاف ورزیوں کے بارے میں خصوصی نمائندے کو بار بار اطلاع دینے کے باوجود وہ مسلسل جھوٹے الزامات اور غلط معلومات فراہم کرتے رہتے ہیں، اور اس کی حالیہ رپورٹ قانونی اعتبار سے محروم ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر اور انسانی حقوق کے میکنزم کے ساتھ تعمیری تعاون کو جاری رکھتے ہوئے اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ باہمی احترام پر مبنی تعاون، بین الاقوامی میدان میں انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کی ضمانت دیتا ہےاور ایسی غلط اور مسخ شدہ رپورٹ کی پیش کش کو ملک کے خلاف انسانی حقوق کا سیاسی استعمال سمجھتا ہے۔
بڑی افسوس کی بات ہے کہ اقوام متحدہ کے رپورٹر کی رپورٹ باضابطہ طور پر منفی پہلوؤں پر مرکوز ہے اور اس میں ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال کو فروغ دینے کی کوششوں اور اقدامات کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
رپورٹس کچھ دہشت گرد فرقوں اور گروہوں سے موصول ہونے والی غلط معلومات پر انحصار کرتی ہیں جن کی ہزاروں بے گناہ ایرانیوں کو قتل کرنے کی تاریک تاریخ ہے اور وہ اب بھی ایرانی عوام اور ان کے اتحادیوں کے دشمن ہیں۔
نیز، ایرانی قوم کیخلاف دشمن ریاستوں سے وابستہ کچھ تنظیموں سے موصول ہونے والی معلومات کا نمایاں کردار رپورٹر کی "بے ایمانی" اور "نیک نیتی کی کمی" کی نشاندہی کرتا ہے اور "خصوصی نمائندے کی آزادی کے دعوے" کو قبول کرنے کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑتا۔
اسلامی جمہوریہ ایران، قانونی اور شرعی معیارات پر مبنی، انسانی اقدار اور انسانی حقوق پر گہرا یقین رکھتا ہے، انسانی اقدار کی ترقی کے لیے پرعزم ہے اور تمام انسانی حقوق کی پاسداری، ضمانت اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ہمیشہ کوشاں ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے انسانی حقوق کی ترقی اور کامیابیاں اس بات کو ظاہر کرتی ہیں اور یقیناً ہم ہمیشہ سلامتی، خوشحالی، آزادی اور وقار کے فروغ کے لیے کوشاں رہیں گے۔
اگرچہ جاوید رحمان کی رپورٹ، ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال کے عنوان سے پیش کی گئی ہے لیکن اس کا ایرانی عوام کے انسانی حقوق کی حقیقی صورتحال سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے اہم اجزاء کو جان بوجھ کر نظر انداز کیے جانے سے قطع نظر، بشمول ظالمانہ اور غیر انسانی پابندیاں جو تمام بنیادی انسانی حقوق کی بالواسطہ اور بلاواسطہ خلاف ورزی کا باعث بنی ہیں، اس رپورٹ میں یہ ایک ناقابل تردید آفت ہے جس نے اس کی غیر جانبداری اور انصاف پسندی کو شدید چیلنج کا سامنا کیا ہے۔
انصاف کا تقاضا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے جوابات اور روشن خیالوں کو شائع کیا جائے اور مکمل رپورٹ کے ساتھ پیش کیا جائے۔ لیکن عملی طور پر نہ صرف رپورٹ کے کسی بھی بیان میں ایسی اصولی ذمہ داری کا مشاہدہ نہیں کیا گیا ہے، بلکہ خصوصی نمائندے نے انسانی حقوق کونسل کی قرارداد 5/2 کے ضمیمہ کے آرٹیکل 8 (ڈی) کے تقاضوں کی سراسر خلاف ورزی کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ نمائندے کو ملک کے ردعمل اور خیالات کا تحریری خلاصہ اپنی رپوٹ کے ساتھ منسلک کرنا چاہیے۔
ایرانی قوم کے دہشت گرد گروہوں اور مخالفین کے الزامات کو قبول کرنے اور ان کی بنیاد رکھنے نے رپورٹ کو عملی طور پر سیاسی بیان تک محدود کردیا ہے۔
اسلامی انقلاب کے بعد کے سالوں کے دوران، ایرانی قوم کے انسانی حقوق کی سب سے اہم خلاف ورزیوں میں سے ایک یعنی دہشتگردی پر رپورٹر کی خاموشی اس کی رپورٹ کے تعصب پر شک کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑتی۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ