رپورٹ کے مطابق، افغانستان کے ہمسایہ ممالک بشمول اسلامی جمہوریہ ایران، چین، پاکستان، تاجکستان، ترکمانستان، ازبکستان سمیت روس کے وزرائے خارجہ نے آج مطابق 27 اکتوبر کو تہران میں ملاقات کی۔
جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اجلاس کا سئنیر نائب ایرانی صدر "محمد مخبر" کے ذریعے افتتاح کیا گیا اور انہوں نے افغانستان سے متعلق ایک تفصیلی تقریر کی۔ اس کے بعد اقوام متحدہ کے سربراہ "انٹونیو گوترش" کا ویڈیو پیغام ناظرین کے سامنے پیش کیا گیا۔
اس کے بعد اجلاس میں حصہ لینے والے وزرائے خارجہ نے افغان مسئلے سے متعلق تقریریں کیں اور تمعیری اور موثر مذاکرات کے بعد اس اجلاس کے اختتام میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا۔
وزرائے خارجہ نے ایک بیان میں افغانستان کی صورتحال میں بنیادی طور پر تبدیلی کے پیش نظر، افغانستان کی قومی خودمختاری، سیاسی آزادی، اتحاد اور علاقائی سالمیت کی حمایت اور اس کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر زور دیا۔
انہوں نے بین الاقوامی قانون کے عالمی طور پر قبول شدہ اصولوں کو یاد کرتے ہوئے دیرپا امن کے لیے افغان عوام کی امنگوں کا احترام کرتے ہوئے ایک مستحکم، خوشحال، ترقی یافتہ اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہم آہنگ تعلقات قائم کرنے والے افغانستان کو دیکھنے کے امید کا اظہار کیا۔
انہوں نے افغاستان میں فوجی، سیاسی، معاشرتی، اقتصادی اور انسان دوستانہ پیچیدہ صورتحال پر سخت خدشات کا اظہار کرلیا۔
انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ افغانستان میں موجودہ مسائل کے ذمہ دار ممالک کو اپنے وعدوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور افغانستان میں پائیدار منتقلی کے حصول میں مدد کے لیے ضروری اقتصادی، معاش اور انسانی امداد فراہم کرنا چاہیے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغان مسئلے کا واحد حل تمام قوموں کی بڑے پیمانے پر شرکت سے ایک جامع حکومت کا قیام ہے۔
انہوں نے ملک میں امن، استحکام اور قومی مفاہمت کے لیے افغانستان کے ہمسایہ ممالک کی بھرپور حمایت کا اظہار کرتے ہوئے اس میں شامل تمام فریقین بشمول طالبان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ قوم کے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے سیاسی مذاکرات اور مشاورت جاری رکھیں۔
انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ کہ بین الاقوامی اور علاقائی تنظیمیں، خاص طور پر اقوام متحدہ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین کو، افغانستان کے سیاسی تصفیے کو آگے بڑھانے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوگا اور سماجی، اقتصادی انفراسٹرکچر، اقتصادی اور انسانی امداد کی ترقی میں افغانوں کی مدد کرنا ہوگا۔
انہوں نے افغانستان کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری انسانی امداد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کسی بھی شکل میں دہشت گردانہ حملوں بشمول نسلی اور مذہبی گروہوں پر حملے، خاص طور پر مساجد پر حالیہ دہشت گردانہ حملوں کی شدید مذمت کی۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ