یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موق پر اپنے فرانسیسی ہم منصب 'جان ایو لودریان' کے ساتھ ملاقات میں کہی۔
انہوں نے دوطرفہ امور ، ایٹمی معاہدے اور افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ پیرس ایٹمی مذاکرات کی بحالی میں تاخیر کے بارے میں فکر مند ہے اور جلد از جلد مذاکرات دوبارہ شروع کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فرانس ایران اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان مکمل تعاون کا خواہاں ہے۔
لودریان نے بغداد کے اجلاس میں فرانسیسی حکومت کی طرف سے امیر عبداللہیان کو پیرس آنے کی دعوت کو یاد دلایا اور کہا کہ فرانسیسی حکومت ایرانی وزیر خارجہ کے اس ملک کے دورے کا انتظار کر رہی ہے۔
امیر عبداللہیان نے بغداد میں ہونے والی بات چیت کو "اچھا" قرار دیتے ہوئے کہا کہ فرانس ایران کے ساتھ تعلقات بڑھانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئے ایرانی صدر کے ساتھ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی دو ٹیلی فونک رابطے نے دونوں فریقین کیلیے دوطرفہ تعلقات کی اہمیت کو ظاہر کیا۔
اس ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ نے فرانسیسی وزیر خارجہ کو تہران کے دورے کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی نئی حکومت دوطرفہ اور علاقائی تعاون کو بڑھانے میں دلچسپی رکھتی ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ موجودہ حکومت مذاکرات کو سفارتکاری کے ایک اہم آلہ کے طور پر قبول کرتی ہے ، اور ایران مذاکرات میں واپس آنے کے لیے تیار ہے اور مذاکرات کے پچھلے ادوار کے اقدامات کا تیزی سے مطالعہ کر رہا ہے۔
انہوں نے امریکہ اور تین یورپی ممالک کی جانب سے اپنی ذمہ داریاں کے عمل نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی واپسی کیلیے عملی اور ٹھوس نتائج ایرانی عوام کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
انہوں نے یاد دلایا کہ موجودہ امریکی انتظامیہ نے اپنی ذمہ داریوں کی واپسی کے لیے کوئی سنجیدہ اور عملی اقدامات نہیں کیے ہیں اور اس کے برعکس ایران پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران جوہری معاہدے کی واپسی میں بائیڈن انتظامیہ کی سنجیدگی پر شک کررہا ہے۔
امیر عبداللہیان نے افغانستان کے مسئلے کے حوالے سے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران تمام افغان جماعتوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور تمام جماعتوں کو ایک جامع حکومت بنانے کی ترغیب دینے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس سلسلے میں اہم چیلنجز باقی ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایران میں افغان مہاجرین کی تعداد میں اضافے اور افغان شہریوں کی میزبانی کا بھی حوالہ دیتے ہوئے اور پناہ گزینوں کی ویکسینیشن کے لیے فرانس بشمول بین الاقوامی تنظیموں کے تعاون کا مطالبہ کیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
آپ کا تبصرہ