رپورٹ کے مطابق ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان "سعید خطیب زادہ" نے افغانستان کے 6 پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس ابھی جاری ہے۔
انہوں نے اجلاس کے ایجنڈے میں افغان عوام کی خواہش کو پورا کرنے اور پُرامن اور مستحکم افغانستان کے حصول میں مدد کرنے کے ہیں اور اس میٹنگ میں رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
خطیب زادہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے بھی ایران کے اصولی موقف کا اظہار کیا جن میں سب سے اہم بات یہ تھی کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کی بنیادی وجہ امریکی قبضہ ہے اور افغانستان میں اس کی دو دہائیوں سے زائد غیر قانونی موجودگی ہے، جو اس ملک کے عوام کیلئے تکلیف کا باعث بنی ہے۔
ایرانی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امیر عبدالہیان نے اس اجلاس میں اس بات پر زور دیا کہ اب افغانستان کے رہنماؤں اور عوام کی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا اور ہمسایہ ممالک کو اس ملک میں پائیدار امن کے حصول کے لیے افغانستان کی مدد کرنی ہوگی۔
خطیب زادہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ترجیح، افغانستان کے عوام کی مرضی اور اس ملک میں استحکام اور امن کا حصول ہے، جو صرف ایک جامع حکومت کے قیام کی تشکیل سے ممکن ہے جس میں تمام افغان نسلی گروہ اور سیاسی دھارے شریک ہوں۔
ایرانی محکمہ خارجہ نے کہا کہ اس اجلاس میں انسان دوستانہ امداد کی ضرورت، بین الاقوامی اور انسانی حقوق پر عمل درامد جیسے امور پر زور دیا گیا اور وزرائے خارجہ نے دہشتکردی سے متعلق اپنے سنجیدہ خدشات کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ طالبان کو خود کو دہشتگردی سے دور رکھنا چاہیے اور اس رجحان کو دوبارہ ابھرنے نہیں دینا چاہیے۔
خطیب زادہ نے کہا کہ اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ افغانستان کی سرحدیں پُرسکون ہونی چاہئیں اور افغان عوام کے معاملات میں مدد اور سہولت کے لیے بارڈر کراسنگ کو کھلا دینا چاہیے۔
ایرانی محکمہ خارجہ نے کہا کہ اس اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ اگر کورونا وبا کا پھیلاؤ کم ہوجائے تو اگلا اجلاس اگلے یا دو مہینوں کے بعد فزیکل طور پر تہران میں منعقد کیا جائے گا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ