بروسلز میں ایرانی سفارتخانے نے پیر کے روز اپنے جاری کردہ ایک بیان میں صہیونی وزیر خارجہ اور وزیر اعظم کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران نیٹو کے سیکرٹری جنرل کے ایران مخالف الزامات کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
اس بیان جس کی ایک کاپی سفارتخانے کے سرکاری ٹویٹر اکاؤنٹ پر شائع کی گئی تھی ، میں کہا گیا ہے کہ ایسی حکومت(صہیونی) جو کسی تخفیف اسلحے کے معاہدے اور جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے کا رکن نہیں ہے، کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنا نیٹو کے سکریٹری جنرل کی ساکھ (اضافے) میں مدد نہیں کرے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ نیٹو کے سکریٹری جنرل کے بیانات غیر متعلقہ ، گمراہ کن اور حقائق کی غیر ذمہ دارانہ تحریف ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ایران جوہری عدم پھیلاؤ معاہدہ اور حیاتیاتی ہتھیاروں سے متعلق کنونشن کا ممبر ہے اور ان پر مکمل طور پر عمل درآمد کرتا ہے۔
ایرانی سفارتخانے نے کہا کہ کسی ایسی حکومت جو نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی پامالی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ عدم پھیلاؤ کے نظام اور تخفیف اسلحے کے طریقہ کار کو بھی مذاق اڑاتی ہے، کے نمائندے کے ساتھ کھڑے ہونا ایک تلخ مذاق ہے۔
نیٹو کے سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ نے آج نئی اسرائیلی کابینہ کے دوسرے ممبر "ییر لاپیڈ" جو برسلز میں ہیں، کے ساتھ ملاقات کے موقع پر، حفاظتی معاہدے اور نیوکلیئر عدم پھیلاؤ معاہدے (این پی ٹی) کے تحت ایران سے اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لیے اس تنظیم کی درخواست کو دہرایا۔
ییر لاپیڈ نے نیٹو کے سکریٹری جنرل کے ساتھ دوطرفہ ملاقات سے شائع کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ "میں نے آج کی صبح نیٹو کے سکریٹری جنرل سے برسلز میں نیٹو کے ہیڈ کوارٹر میں ملاقات کی۔ " اس خطے (مغربی ایشیاء) کے چیلنجوں اور خطرات کے لیے اسرائیل اور نیٹو اتحاد کے درمیان مشترکہ اقدار اور موقف کے حامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تل ابیب نیٹو کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔ لاپیڈ کے مطابق، صہیونی حکومت اس مغربی فوجی اتحاد کے ساتھ مل کر انٹلیجنس ، سائبر، ماحولیاتی تبدیلی، سمندری تحفظ اور میزائل دفاع کے مختلف شعبوں میں مختلف چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں مدد کے لئے تیار ہے۔
آپ کا تبصرہ