ان خیالات کا اظہار "مصطفی رجبی" نے ہفتے کے روز ارنا نمائندے کیساتھ خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس پاور پلانٹ کی ایک ہزار میگا واٹ بجلی جو تقریبا گیارہ دن تک کام نہیں کررہی تھی، ملک کے بجلی کے نیٹ ورک میں سر از نو شامل ہوگئی۔
رجبی نے کہا کہ بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ کو بھی دوسرے تھرمل پاور پلانٹس کی طرح آپریشن کے کچھ وقت بعد مرمت اور تکنیکی مسائل کی ضرورت ہے، جو کیا گیا؛ اور تکنیکی مسائل حل ہونے کے بعد آج سے یہ پاور پلانٹ پروڈکشن سرکٹ میں داخل ہوگا۔
واضح رہے کہ بوشہر جوہری پاروپلانٹ کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق، پاور پلانٹ جنریٹر میں مشاہدہ تکنیکی مسئلے کو حل کرنے اور قومی بجلی کے نیٹ ورک کے ساتھ ضروری ہم آہنگی کرنے بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ کے پہلے یونٹ میں گزشتہ ہفتہ کی رات آٹھ بجے میں بجلی کی پیداوار کی کمی کا آغاز کیا اور گزشتہ اتوار کی صبح کو یہ بالکل سرکٹ سے باہر ہوگیا۔
خیل رہے کہ بوشہر جوہری پاور پلانٹ، ملک اور خطے میں 1000 میگاواٹ جوہری پاور پلانٹس کے استعمال کا پہلا تجربہ کے طور پر؛ اس وقت ایرانی ماہرین کے ذریعہ چل رہا ہے اور اب تک 48،500 ملین کلو واٹ سے زیادہ بجلی پیدا کر کے اسے بجلی کے گرڈ تک پہنچا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ