عمر خیام کا پورا نام 'ابوالفتح عمر خیام بن ابراہیم نیشابوری' ہے وہ سلجوقی بادشاہوں کے دور حکومت کا شاعر ہے.
وہ 427ہجری میں صوبے خراسان رضوی کے شہر نیشابور میں پیدا ہوئے اور 510ھ میں انتقال کر گئے.
عمر خیام، طب، ریاضی ، فلکیات اور فلسفہ میں بھی مہارت رکھتے تھے ان علوم کے علاوہ شعرو سخن میں بھی اس کا پایا بہت بلند ہے اس کے علم وفضل کا اعتراف اہل ایران سے بڑھ کر اہل یورپ نے کیا. سب سے پہلے روسی پروفیسر ولنتین ژوکو فسکی نے رباعیات عمر خیام کا ترجمہ کیا۔ پھر فٹنر جیرالڈ نے عمر خیام کی بعض رباعیات کا انگریزی میں ترجمہ کیا۔ اور بعض اہم مضمون رباعیات کا مفہوم پیش کرکے کچھ ایسے انداز میں اہل یورپ کو عمر خیام سے روشناس کرایا کہ اسے زندہ جاوید بنادیا ۔
عمر خیام جب نجوم ،ریاضی اور فلسفے کے پیچیدہ مسائل سے فارغ ہوتا تو شعر کی طرف مائل ہوتا۔ مختلف علوم میں ماہر ہونے کے باوجود عمر خیام کی شہرت کا سرمایہ اس کی فارسی رباعیات ہیں۔ رباعیوں کی زبان بڑی سادہ، سہل اور روان ہے۔ لیکن ان میں فلسفیانہ رموز ہیں جو اس کے ذاتی تاثرات کی آئینہ دار ہیں۔
انہوں نے 8 سال کی عمر میں ریاضی اور فلسفہ کا مطالعہ کرنا شروع کیا. 12 سال کی عمر میں وہ نیشابور کے اسکول کا ایک طالب علم بن گیا. بعد میں انہوں نے بلخ، سمرقند اور بخارا کے اسکولوں میں اپنی تعلیم مکمل کی.
ان کی قابل قدر تصانیف میں سے 'میزان الحکمہ، لوازم الامکنہ، رسالہ فی براہین علی مسائل الجبر و المقابلہ، القول علی اجناس التی بالاربعا، رسالہ کون و تکلیف، رسالہ ای در بیان زیج ماکشاہی، رسالہ فی شرح ما اشکل من مصادرات کتاب اقلیدس' اور رباعیات' کی طرف اشارہ کر سکتے ہیں جن کی رباعیات 200 اشعار پر مشتمل ہے.
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ