ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر "حسن روحانی" نے آج بروز جمعرات کو امیر قطر"شیخ تمیم بن حمد بن خلیفہ آل ثانی" سے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے قطری حکومت اور عوام کو عیدالفطر کی آمد پر مبارکباد دیتے ہوئے حکومت قطر کیجانب سے مسجد الاقصی کیخلاف صہیونی حالیہ جرائم کی مذمت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں کے تلخ اور افسوسناک واقعات سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ اب قابض صہیونی ریاست کی جبر اور بربریت سے نمٹنے میں اسلامی ممالک کے درمیان زیادہ سے زیادہ اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے فلسطین کی آزادی، فلسطینی عوام کے حق کے دفاع اور غزہ پٹی اور نہتے فلسطینی شہریوں کیخلاف ناجائز صہیونی ریاست کے جارحانہ اور ظالمانہ اقدامات کیخلاف مقابلہ کرنے کیلئے اسلامی ممالک کے درمیان مزید تعاون پر زور دیا۔
صدر روحانی نے فلسطین کو عالم اسلام کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ پٹی اور فلسطین کے نہتے شہریوں کیخلاف صہیونی ریاست کے حملات کا فوری خاتمہ کیا جانا چاہیے اور ہمیں فلسطینی عوام کیخلاف مزید ظلم کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
صدر روحانی نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی تعاون تنظیم کو فلسطین میں رونما ہونے والے حالیہ واقعات کے حل میں مزید فعال کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ او آی سی کے قیام کا اصل مقصد فلسطین اور مسجد الاقصی کے مسئلے کا حل ہے۔
انہوں نے یمنی بحران کے سیاسی حل پر زور دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے رہنما اصولوں کے فریم ورک میں اس بحران کے خاتمے اور یمن میں قیام امن اور سلامتی پر زور دیا۔
صدر روحانی نے تمام شعبوں میں ایران اور قطر کے درمیان تعمیری تعلقات کے فروغ پر زور دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کردیا کہ سلک روڈ کے عظیم نقل و حمل منصوبوں کے نفاذ سے خلیج فارس کے جنوبی اور شمالی ممالک کے درمیان تعاون میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔
اس موقع پر امیر قطر نے ایرانی حکومت اور عوام کو عیدالفطر کی آمد پر مبارکباد دیتے ہوئے فلسطین سے متعلق ایران کے تعمیری موقف کو سراہتے ہوئے فلسطینیوں کیخلاف صہیونی حملات کے فوری خاتمے میں اسلامی تعاون تنظیم کے موثر کردار ادا کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے یمن سے متعلق ایران کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ سب کو یقین ہے کہ یمنی بحران کا واحد حل سیاسی مذاکرہ ہے۔
انہوں نے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے حل پر اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے تعمیری رویے کو سراہا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ