30 اپریل کو (ایرانی کلینڈر میں 10 اردیبہشت) صفویہ زمانے میں "امام قلی خان" کے ذریعہ غیر ملکیوں کے قبضے سے جزائر ہرمز کی آزادی کی برسی کے موقع پر، اس تزویراتی خطے کو ہمیشہ یاد رکھنے کیلئے خلیج فارس کا قومی دن رکھا گیا اور اب تک اغیار نے خلیج فارس کے نام اور پوزیشن کا غلط استعمال کیے ہیں۔
خلیج فارس علاقے میں بھی کئی برسوں سے انسانیت کیخلاف امریکی جرائم کے انتہائی اذیت ناک اور تکلیف دہ مناظر دیکھنے میں آرہے ہیں؛ جن میں سے اتوار 3 جولائی 1988ء کو ایران عراق جنگ کے آخری ایام میں فلائٹ نمبر" آئی آر 655" ایرانی مسافر ہوائی جہاز کو آبنائے ہرمز میں امریکی بحریہ کے میزائل بردار بحری جہاز یو ایس ایس ونسینس کے ذریعے مار گرانے کا ذکر کیا جاسکتا ہے جس کے نتیجے میں جہاز میں سوار تمام 290 مسافر اور عملے کے اراکین جاں بحق ہوئے۔ ہلاک شدگان میں 38 غیر ملکی، 66 بچے اور ایک حاملہ خاتون بھی شامل تھیں۔
لہذا 30 اپریل 2005 کو ایران میں "خلیج فارس کا قومی" دن رکھا گیا ہے جو ایران میں سامراجیت کیخلاف لڑنے کی علامت ہے اور بہت سارے محققین اور ماہرین نے خلیج فارس علاقے کی اہمیت سے متعلق بات کرتے ہیں۔
یہ کہنا ضروری ہے کہ کہ دنیا کئی سالوں سے حق کی الٹی اور مسخ کا مشاہدہ کر رہی ہے، لیکن دنیا کے ممالک کو آگاہ ہونا چاہئے کہ تاریخی کی حقیقت اور خلیج فارس کے نام کو مٹانا ناممکن ہے اور یہ نام ہمیشہ باقی رہے گا۔
یقینا خلیج فارس کے پانی میں معدنیات کی فراوانی نے اسے ایک انوکھا زیور بنا دیا ہے جس کی وجہ سے خطے کے بہت سے ممالک اور ان کے اتحادیوں کی لالچ کو اپنی طرف راغب کیا گیا ہے۔
خلیج فارس قدیم زمانے سے ہی ایرانیوں کیلئے ایک اہم تجارتی راستہ رہا ہے، اور خلیج فارس میں ایرانی سمندری غلبہ اور اس کا قدیم بندرگاہوں بشمول بحر احمر اور مشرقی افریقہ کے ساحل کیساتھ عالمی سطح پر تجارت ناقابل تردید ہے۔
دوسری طرف، خلیج فارس کے تجارتی راستے کی اہمیت کے باعث ایرانیوں نے ایک طویل عرصے سے اس خطے پر خصوصی توجہ دی تھی اور تجارت اور جہاز رانی کی ترقی میں صوبے ہرمزگان کے ملاحوں کے کردار کی انتہائی اہمیت ہوتی ہے۔
مورخین کے مطابق، خلیج فارس ہی انسانی تہذیب کی جڑ ہے، ایک ایسی تہذیب جس پر پوری دنیا مقروض ہے، اسلامی ایران کے مختلف حصوں میں تمام نسلی اور لسانی گروہ اس قیمتی ورثے کے پاسبان ہیں اور خلیج فارس کا نام دنیا میں ایرانی ثقافت کی عظمت اور سنہری تاریخ اور تہذیب کا یاد دلاتا ہے۔
خلیج فارس کا تعلق فارس ہی سے تھا اور 1976ء تک بحرین ہمارے ملک کا ایک صوبہ تھا اور "کٹ" یا کویت کا مطلب ایک نایاب خیمہ ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ خطہ ایک طویل عرصے سے خلیج فارس رہا ہے اور کوئی بھی اس کا نام تبدیل نہیں کرسکتا ہے۔
اس حوالے سے ایرانی نیوی کے سربراہ نے خلیج فارس میں قربانی دینے والے شہدا سے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس خطے کے تحفظ پر نیوی اہلکاروں کی بہادری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خلیج فارس کے تحفظ کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ