ان خیالات کا اظہار "کاظم غریب آبادی" نے جمعرات کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ طریقہ کار میں تبدیلی کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے اور یہ تکنیکی اور فنی اقدامات کے مطابق ہے، جس کی توقع گزشتہ ہفتے کے دوران، ایران کیجانب سے عالمی جوہری ادارے کو پیش کردہ ڈیزائن انفارمیشن سوالنامے میں کی گئی تھی۔
سوالنامے میں بتایا گیا ہے کہ یورینیم کی 60 فیصد افزودگی، پہلی بار آئی آر 6 اور آئی آر 4 مشینوں کی دو کڑیوں میں متوازی طور پر کی جاتی ہے اور کچھ دن بعد، دونوں کڑی ایک دوسرے سے جوڑی کی گئی؛ نئی حالت میں آئی آر 6 کی جڑی میں یورینیم کی 60 فیصد تیاری ہوجاتی ہے اور آئی آر 4 کڑی بھی ٹینڈم طورر یورینیم کی 20 افزودگی کیلئے مختص کیا گیا ہے۔
ایرانی مندوب نے کہا کہ اس سے پہلے دونوں کڑیوں میں علیحدہ طور پر 5 فیصد مواد کی انجکشن ہوجاتی تھی اور ہر ایک کڑی میں 60 فیصد افزوردہ یورینیم کی تیاری ہوجاتی تھی؛ لیکن نئے طریقے میں دونوں کڑی ایک دوسرے سے جوڑتے ہوئے صرف ایک ہی بار اس میں 5 فیصد مواد کی انجکشن ہوجاتی ہے اور اس سے دو مختلف 60 فیصد اور 20 فیصد پڑوڈکٹ تیار ہوجاتی ہے؛ در حقیقت، اس طرح سے یورینیم افزودگی کا عمل بہت بہتر بنایا گیا ہے
واضح رہے کہ عالمی جوہری ادارے نے گزشتہ روز میں ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ہے کہ ایران میں یورینیم کی 60 فیصد افزودگی، آئی آر 6 سنٹری فیوجز میں ہوتی ہے اور آئی آر 4 سنٹری فیوجز میں بیک وقت 20 فیصد یورینیم کی افزودگی کا عمل جاری ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ