ان خیالات کا اظہار، ریابکوف نے منگل کے روز صحافیوں سے بوشہر ایٹمی پاور پلانٹ کے قیام کے عمل کو روکنے کے سوال سے متعلق کیا اور کہا کہ یہ بالکل ممکن نہیں ہے اور اس منصوبے پر ایران اور روس کا تعاون جاری رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بوشہر ایٹمی پاور پلانٹ اور اس کے دوسرے اور تیسرے یونٹوں کی تعمیر پر ایران اور روس کے درمیان تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا اور یہ کبھی بھی نہیں روکے گا۔
واضح رہے کہ بوشہر ایٹمی پاورپلانٹ کے قیام کے معاہدے کا 2014ء میں ایران جوہری ایٹمی کی توسیع اور ترقی کی کمپنی اور روسی سرکاری کمپنی روس ایٹم کی ذیلی کمپنی ایٹم ایسٹرو ایکسپورٹ کے درمیان، انعقاد کیا گیا۔
معاہدے کے عنوان میں 2 نیوکلیئر ری ایکٹر یونٹوں کے ڈیزائن، تعمیر اور کمیشننگ شامل ہیں جن میں سے ہر ایک کی صلاحیت 1،577 میگاواٹ ہے۔
ریابکوف نے اس بات پر زور دیا کہ بوشہر ایٹمی پارو پلانٹ کے قیام کے منصوبے میں رکاوٹ کی کوئی وجہ نہیں ہے اور بعض ذرائع ابلاغ میں اس حوالے سے شائع کی گئی خبریں جھوٹ پر مبنی ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ فی الحال، ایک ہزار میگا واٹ بجلی کی گنجائش والے اس پاور پلانٹ کے پہلے یونٹ کا نفاذ کیا گیا ہے جس میں بجلی کی پیداواری کا عمل جاری ہے؛ اور اس کے یونٹ 2 اور 3 کے نفاذ کے بعد، بجلی کی پیداواری صلاحیت 3 ہزار اور 114 میگا واٹ تک پہنچ جائے گی۔
بوشہر جوہری پارو پلانٹ کے سربراہ نے کہا ہے کہ بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ، ملکی اداروں اور بین الاقوامی اداروں کی بدستور نگرانی میں ہے، جس میں ملک کے جوہری حفاظتی نظام ، بین اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی بھی شامل ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ