"سعید خطیب زادہ" نے کہا کہ اس اجلاس میں جاری کردہ بیان میں پچھلے اجلاسوں کی طرح، تبدیلیوں کی حقیقت پسندانہ ادراک کا فقدان ہے اور یہ اس کونسل کے دوسرے ممالک پر سعودی حکومت کی ضد اور سیاسی دباؤ کے تسلسل میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کونسل کے کچھ ممبران کو سعودی حکومت کے دباو میں اب بھی ناکام ایران فوبیا منصوبے میں دلچسبی ہے۔
خطیب زادہ نے کہا کہ علاقائی استحکام اور سلامتی کیلئے پچھلی دہائیوں میں اس غلط رویے کے تسلسل کا کیا فائدہ ہے اور اس سے کیا حاصل ہوا ہے؟
انہوں نے سعودی عرب کے اپنائے گئے رویے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت، خلیج فارس تعاون کونسل اور اس کی میٹنگوں کو یرغمال بناکر ان پر اپنے تباہ کن نظریات مسلط کرکے خطے میں نفرت اور تشدد کو فروغ دیتا ہے۔
ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اس کونسل میں جوہری معاہدے سے متعلق مضحکہ خیز دعووں سے متعلق کہا کہ جیسا کہ بارہا کہا گیا ہے؛ جوہری معاہدہ، ایران، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین اور جرمنی کے درمیان ایک معاہدہ ہے جس پر ایک بار مذاکرات کیے گئے ہیں اور اس کی تصدیق بھی کی گئی ہے.
انہوں نے کہا چونکہ ہمارے خطے کے معاملات کا تعلق غیر خطی ممالک سے نہیں ہے، سعودی حکومت کیجانب سے اس کونسل سے بنیادی طور پر غیر متعلقہ معاملات کو شامل کرنے کی کوششوں سے کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
خطیب زادہ نے کہا کہ خلیج فارس تعاون کونسل کے کچھ ممبران کو بڑے پیمانے پر فوجی سازو سامان خریدنے، غیر ملکی فوجی اڈوں کی میزبانی کرنے، خطے میں ناجائز صہیونی ریاست کیلئے فضا کی فراہمی کرنے اور فلسطینی ارمان کیخلاف غداری جیسے اقدامات پر جوابدہ ہونا ہوگا۔
ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ تینوں جزیرے ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا لازمی جزو ہیں۔
خطیب زادہ نے خلیج فارس تعاون کونسل کے اراکین سے مطالبہ کیا کہ وہ پرانے بیانات جاری کرنے کے بجائے علاقے کے حقائق پر توجہ دیتے ہوئے دوسروں پر بے بنیاد الزامات مٹ لگائیں اور علاقائی تعاون کا رویہ اپنائیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ