شامی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق، "فیصل مقداد" نے "محمد جواد ظریف" کیساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، مختلف شعبوں بالخصوص اقتصادی میدان میں باہمی تعلقات کے فروغ کے طریقوں کا جائزہ لیا۔
اس کے علاوہ، دونوں فریقین نے شام، ایران، علاقے اور دنیا کی تازہ ترین تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کیا۔
ظریف اور المقداد نے روسی کے شہر سوچی میں آستانہ امن عمل کے فریم ورک کے اندر شامی بحران اور شام میں قیام امن اور سلامتی کی راہ میں بعض مغربی ممالک کیجانب سے حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر کیے گئے مذاکرات کے نتایج پر گفتگو کی۔
اس موقع پر دونوں فریقین نے مغربی ممالک کیجانب سے شام سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد سمیت شامی کی آزادی، خودمختاری اور قومی سالیمت کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ایران اور شام کے وزرائے خارجہ نے دہشتگردی کیخلاف مقابلہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھنے اور ان کو شامی سرزمین سے باہر نکالنے کی ضرورت پر زور دیا۔
در این اثنا المقداد نے مغربی ممالک کیجانب سے جوہری معاہدے کیخلاف ورزی سے متعلق ایرانی موقف کی حمایت کرتے ہوئے امریکہ نئی انتظامیہ کیجانب سے جوہری معاہدے سے متعلق سابق صدر کی غلط پالیسی کو جاری رکھنے کی تنقید کی اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک بار پھر حقائق کو مسخ کرنے کی مغربی کوششوں کے باوجود اپنی ساکھ کو ثابت کیا ہے۔
انہوں نے ایران کیجانب سے مختلف شعبوں بالخصوص معاشی شعبوں میں شامی عوام کی حمایت کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر ظریف نے جوہری معاہدے سے متعلق شامی موقف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بغیر کسی پیشگی شرط کے سارے فریقین کیجانب سے اس معاہدے پر قائم رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے تمام شعبوں بالخصوص دہشتگردی کیخلاف جنگ، شامی سرزمین پر قیام امن کی بحالی، شامی خود مختاری قومی سالیمت کے تحفظ اور شامی عوام کے مفادات کی فراہمی پر تعمیری طریقے حل نکالنے پر زور دیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ