ان خیالات کا اظہار وائٹ ہاؤس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پلاننگ آفس میں نیشنل سیکیورٹی کے سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر "فرانک وان ہیپل" نے ارنا نمائندے کیساتھ خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کو زیادہ سے زیادہ دباو ڈالنے کے ذریعے ایران سے بہتر معاہدہ طے پانے کا ارادہ تھا جو کامیاب نہ ہوگئے؛ بائیڈن بھی ایران سے ایک بہتر معاہدے پر دستخط کرنے کے در پے ہیں تا ہم وہ جوہری معاہدے کے فریم ورک کے اندر کسی معاہدہ طے پانے کے خواہاں ہیں۔
پرنسٹن یونیورسٹی کے ووڈرو ولسن اسکول کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ بائیڈن اور ٹرمپ کے مابین یہاں فرق کو اجاگر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے ایران جوہری معاہدے کے نفاذ کے تسلسل کو ناممکن بنانے کی تمام تر کوشش کی اور اس سلسلے میں انہوں نے غیر جوہری شعبوں میں بھی ایران کیخلاف پابندیاں عائد کیں تا کہ جوہری معاہدے میں از سر نو شمولیت اور زیادہ پیچیدہ بن جائے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے دہشت گردی کے عنوان سے دیگر موضوعات پر پابندیاں عائد کردی ہیں جس کی وجہ سے بائیڈن کیجانب سے جوہری معاہدے میں میں واپسی مشکل ہوجائے گی۔
واضح رہے کہ امریکی نو منتخب صدر نے متعدد بیانات میں ایران جوہری معاہدے میں از سر نو شمولیت کے عزم کا اظہار کر لیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ممکلت ڈاکٹر "حسن روحانی" نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر جوہری معاہدے کے سارے فریقین اپنے کیے گئے وعدوں کو نبھائیں اور 2017 کی صورتحال پر واپس آئیں تو ایران بھی اپنے جوہری وعدوں پر پورا اترے گا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ