150 سالوں سے زیادہ پرانی نوآبادیاتی سازش کے ذریعے دونوں ممالک کی جغرافیائی سرحدیں ایک دوسرے سے الگ ہوگئی ہیں لیکن دونوں ممالک کی حکومتیں اور قوم کبھی بھی ایک دوسرے الگ نہیں ہوگئی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی لکھا: باغ ہا را گرچہ دیوار و در است
از ہواشان راہ با یکدیگر است
شاخہ ہا را از جدایی گر غم است
ریشہ ہاشان دست در دست ہم است
انہوں نے کہا کا 'جان پدر کجاستی' کے عنوان سے افغانستان آرٹ ویک کے انعقاد کا اقدام انتہائی قابل تعریف اور قابل احترام ہے۔
ایرانی وزیر نے اس پیغام میں کہاکہ جاہل خون خوار جو پرانے نوآبادیات کی پیداوار اور میراث ہیں،خام خیالی سے ناصر خسرو ، رومی اور فردوسی کی سرزمین پر تشدد اور انتہا پسندی کے ذریعہ سائنس اور حکمت کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ ایک ہزار سال پہلے ناصر خسرو نے فرمایا ہے کہ:
درخت تو گر بار دانش بگیرد
بہ زیر آوری چرخ نیلوفری را
قابل ذکر ہے کہ یہ نمائش 12 سے 18 دسمبر تک 'جان پدر کجاستی' کے عنوان سے منعقد ہوگی۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ