اسلامی جمہوریہ ایران کی تاریخ بالخصوص دفاع مقدس کے دوران خواتین اور مردوں کی خود قربانی اور بہادری سے بھری پڑی ہے اور فرنگیس ان ہزاروں خواتین میں سے ایک واضح مثال ہے جنہوں نے کلہاڑی کیساتھ دشمن کے سامنے کھڑی ہوگئی اور اس طرح دفاع مقدس کے البم میں ایرانی بہادر خواتین کے مثالی حماسہ کا ریکارڈ کیا۔
فرنگیس حیدر پور نے 18 سال کی عمر میں بہادری کیساتھ ایک حملہ آورعراقی افسر کو مار ڈالا اور ایک عراقی اہلکار کو بھی گرفتار کرلیا تاکہ ان کا نام ہماری اسلامی سرزمین کی مزاحمت کی تاریخ میں باقی رہے اور دنیا کو ایک ایرانی خاتون کی جرات کی تصویر دکھا سکے۔
حیدر پور 1962 میں گیلانغرب علاقے میں واقع گورسفید نامی گاوں میں پیدا ہوگئیں اور انہوں نے اسی گاوں میں زندگی گزاری؛ شادی کی اور اب بھی سی گاوں میں رہائش پذیر ہیں۔
انہوں نے دفاع مقدس کے دوران اپنے کردار سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ "میں نے اپنے قائد اور اپنے وطن سے اپنی محبت اور عقیدت کا ثبوت دیا ہے اور آج یہ سچ ہے کہ میں ان سالوں کے دوران بہت بوڑھی ہوگئی ہوں اور 59 سالہ خاتون ہوں، لیکن اگر اب بھی اس کی ضرورت ہے تو میں اپنے ملک کا دفاع کروں گی اور فخر محسوس کروں گی کہ میں وطن سے محبت کرنے والی ایک عورت ہوں۔"
حیدر پور نے مزید کہا کہ میں اپنے مرحوم والد کے ساتھ کھانا تیار کرنے کے لئے اپنے والد کے گاؤں، اوزین گاؤں گئی تھیں جہاں عراقی فورسز نے چھ دنوں پہلے داخل ہوکر حملے کرنے کا بند و بست کر رکھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ واپسی پر، مجھے گائوں کے قریب اور دریا کے کنارے مقامی فورسز اور عراقی فوجیوں کے مابین جھڑپوں کا سامنا کرنا پڑا۔
میں نے اسی وقت محسوس کیا کہ دریا کے کنارے عراقی فورسز کی باقیات باقی ہیں اور میں اتفاقی طور پر دو مسلح فوجیوں کے سامنے آگئی؛ وطن سے بے حد محبت کی اور چند دن پہلے اپنے قریبی رشتہ داروں کی شہادت کی وجہ سے میری طبیعت بہت بُری تھی تو میں نے فوری طور جو کلہاڑی اپنے والد کے گھر سے لکڑی تیار کرنے کے لئے لایا تھا، کا استعمال کیا اورایک عراقی فورسز پر حملہ کیا اور اسے ہلاک کردیا، ایک اور سپاہی جو منظر دیکھ رہا تھا وہ ہتھیار ڈالنے میں ہاتھ اٹھایا۔
فرنگیس نے کہا کہ اس لمحے خدا کے فضل و کرم اور مدد سے اس کو قیدی بنا لیا گیا اور کچھ ہی منٹوں کے بعد ، میں نے عراقی قیدی کو سامان اور اسلحہ سمیت پاسداران انقلاب فورسز کا حوالہ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ "میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ مجھے کسی جارحیت کیخلاف اپنی سرزمین کا دفاع کرنے پر فخر ہے اور اگر اس سرزمین سے دشمنوں کا لالچ اب بھی کسی بھی حالت میں ہے تو میں وہی ایرانی شیرنی اور اسلامی ایران کا محافظ اور اپنے خون کے آخری قطرہ تک ایک عقیدت مند سپاہی ہوں۔"
حیدر پور نے کہا کہ میرا شوہر پچھلے 25 سال انتقال کر گئے ہیں اور میں اپنے چار بچوں کیلئے باپ اور ماں دونوں رہی ہوں اور میں نے پالتو جانوروں کی پرورش کے ذریعے رزق حلال کماکر اپنے بچوں کو پالا ہے۔
فرنگیس نے قائد اسلامی انقلاب اور پاسداران انقلاب کے کمانڈرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت نے ہمیشہ مشکل حالات میں میرا ساتھ دیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر نے حالیہ سالوں کے دوران کرمانشاہ کے علاقے گیلانغرب کا دورہ کیا اور اسی وقت انہوں نے فرنگیس کی بہادری کو سراہا اور ان کی تعریف کی۔
وہ لوگ جنہوں نے علاقے گیلانغرب کا سفر کیا ہے شاید شیرین نامی پارک میں ایک خاتون کے مجسمے کو دیکھا ہے جس کے ہاتھ میں ایک کلہاڑی ہے اور وہ کسی جنازے پر کھڑے ہوئی ہیں؛ یہ فرنگیس کا مجسمہ ہے؛ وہ خاتون جن کی بہادری کی تعریف قائد اسلامی انقلاب نے بھی کی ہے۔
علاقے گیلانغرب کے مزاحمت اسکوائر جہاں اس علاقے کے لوگ اور عراقی فوجیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی بھی فرنگیس کا مجسمہ موجود ہے۔
علاقے کرمانشاہ سے تعلق رکھنے والی خاتون رائٹرز "مہناز فتاحی" نے فرنگیس کی بہادری کی کہانی کو اپنی ایک کتاب میں تصویر کشی کی ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ