ان خیالات کا اظہار "محمد جواد ظریف" نے پیر کے روز امریکی کونسل برائے خارجہ تعلقات کے ساتھ ایک میٹنگ میں ایک ایرانی مجرم کی سزائے موت سے متعلق سوال کے جواب میں کیا اور کہا کہ "جیسا کہ آپ جانتے ہیں، ہمارے پاس آزاد عدلیہ ہے اور حکومت، عدالتوں کے فیصلے میں مداخلت نہیں کرتی ہے۔"
انہوں نے کہا کہ اس شخص کو پھانسی دینے کا مظاہرات میں ان کی شرکت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اس ایرانی پہلوان کی سزائے موت کے مسئلے کیساتھ اس مکالمے کا آغاز اس امریکی تھنک ٹینک پر ایران مخالف گروہوں کے بڑے دباؤ کو ظاہر کرتا ہے جس نے پہلے بھی اس مکالمے کے انعقاد کی کوشش کی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہیں؛ ہم بین الاقوامی معاہدے کے طور پر جوہری معاہدے کا احترام کرتے ہیں اور ہم نے کبھی کسی ملک پر حملہ نہیں کیا۔
ظریف نے کہا کہ یہ وہ چیزیں ہیں جن کے بارے میں امریکی حکومت کو فکرمند ہونا چاہئے؛ یہ امریکہ ہے جس نے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عالمی برادری کے خدشات کو جنم دیا ہے۔
انہوں نے جوہری معاہدے میں امریکی کی دوبارہ شمولیت سے متعلق کہا ہے کہ امریکہ کو جوہری معاہدے کا احترام کرنا ہوگا ہم تو ویسے ہی جوہری معاہدے کے رکن ہیں۔
ظریف نے کہا کہ آج ایران، امریکی لائسنسوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے بھی فلو ویکسین کا آرڈر نہیں دے سکتا ہے؛ وہ خریداری جو اپنے پیسوں سے کرتے ہیں نہ کہ امریکہ کے پیسوں سے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کبھی بھی گفت و شنید کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گا لیکن جس مسئلے پر بات چیت کی گئی ہے اس پر دوبارہ بات چیت نہیں کریں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ بحرین اور متحدہ عرب امارات کیجانب سے فلسطین کیساتھ غداری اور اس معاہدے کی وجہ سے ایران کے الگ ہونے کے سوال سے متعلق کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہم نے بخوبی رکھا کہ کونسا ملک تنہائی کا شکار ہوگیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ بحرین اور متحدہ عرب امارات پہلے ہی سے صہیونی ریاست سے رابطے میں تھے لہذا ایسے سوال کرنے سے ایک دوسرے کو مذاق اڑانے نہ ہونے دیں۔
ظریف نے ایران کیجانب سے امریکہ کیخلاف سائبر حملوں کے دعوے سے متعلق کہا کہ یہ امریکہ ہے جس نے انتہائی حساس جوہری سازوسامان کو غیر فعال کرنے کے لئے جان بوجھ کر ایران پر سائبر حملہ کیا؛ اس سے ہزاروں افراد کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں ، اس بارے میں مضامین اور دستاویزات موجود ہیں
انہوں نے امریکہ میں برسرکار آنے والے نئے صدر سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے لئے بائیڈن اور ٹرمپ میں کوئی فرق نہیں پڑتا اور ہمارے لیئے یہ ہم نہیں ہے کہ کون وائٹ ہاوس کی قیادت کرے گا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ