بریگیڈئیر جنرل یوسف قربانی نے آٹھ سالہ تحمیلی جنگ کے بعد اس شعبے کی پیشرفتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنگ کے آغاز پر ہمارے 7 ٹھکانوں پر شاید 10 پائلٹ تھے مگر اب ہمارے پاس سب سے زیادہ اور بہترین تعلیمی پروفیسر ہیں .
انہوں نے پابندیوں کے دوران آرمی ایوی ایشن کے خود کفیلی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 40 سالوں سے دشمن کی مختلف پابندیوں کا سامنا کیا ہے ، جن میں فوجی پابندیاں بھی شامل ہیں۔
جنرل قربانی نے کہا کہ ہیلی کاپٹر کا نظام انتہائی پیچیدہ اور برقرار رکھنا مشکل ہے، خوش قسمتی سے آج ہم اس مقام پر پہنچ گئے ہیں جہاں نہ صرف ہمیں ٹکڑے تیار کرنے کے لئے کسی ملک کی ضرورت نہیں ہے ، بلکہ ہم دوست ممالک کی مدد اور انہیں ٹکڑے مہیا کرسکتے ہیں اور یہ کامیابیاں یونیورسٹیوں اور علم پر مبنی کمپنیوں کی مدد سے حاصل ہوئے ہیں۔
انہوں نے ایرانی فضائیہ کی دوسری پیشرفتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سالوں میں ہماری ایک پریشانی رات کی پرواز تھی اور دنیا کے صرف چند ممالک ہی یہ کام کر سکتے ہیں۔ اب فضائیہ ایک ایسی پوزیشن پر پہنچ چکی ہے جہاں وہ رات کے وقت اڑ سکتی ہے اور ضرورت پڑنے پر لوگوں کی مدد تک پہنچ سکتی ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
ٹکڑے تیار کرنے کیلئے کسی ملک کی ضرورت نہیں ہے: ایرانی کمانڈر
19 ستمبر، 2020، 11:28 AM
News ID:
84044805
تہران، ارنا - اسلامی جمہوریہ ایران آرمی ایوی ایشن کے کمانڈر نے کہا ہے کہ آج ، فضائیہ ایک ایسے مقام پر پہنچ چکی ہے جہاں نہ صرف ٹکڑے تیار کرنے کے لئے کسی ملک کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہم دوست ممالک کی مدد بھی کرسکتے ہیں۔
متعلقہ خبریں
-
ملک میں تمام فضائی سب سسٹم کی تعمیر کی صلاحیت ہے: ایرانی وزیر دفاع
تہران، ارنا- ایرانی وزیر دفاع اور لاجسٹک نے ملک کے فضائی شعبے میں تمام سب سسٹم کی تعمیر کی…
آپ کا تبصرہ