تفصیلات کے مطابق "شاہ محمود قریشی" نے ماسکو کی میزبانی میں منعقدہ اس اجلاس کے دوران جوہری معاہدے سے متعلق اسلام آباد کے موقف کا اجاگر کرلیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان ملک ایران جوہری معاہدے کے نفاذ پر زور دیتے ہوئے اس حوالے سے شنگھائی تعاون تنظیم کے دیگر اراکین کے موقف کی حمایت کرتا ہے۔
قریشی نے علاقائی تبدلیوں پر بات کرتے ہوئے تشدد اور انتہاپسندی کیخلاف مقابلہ کرنے کیلئے مشترکہ تعاون سمیت افغانستان مسئلے کا ذکر کیا۔
انہوں نے افغان انٹراڈائیلاگ کی راہ میں چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے افغانستان میں قیام امن اور استحکام کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے والوں سے خبردار کیا۔
قریشی نے کہا کہ ان کا ملک افغانستان میں قیام امن اور استحکام سے متعلق شنگھائی تعاون تنظیم کے رابطہ گروہ کی مشاورت کے آغاز کا انتظار کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقے میں قیام امن و استحکام سمیت، مشترکہ مفادات کے حصول اور دہشتگردی کیخلاف مقابلہ کرنے کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم کے منصوبوں کی حمایت کرے گا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ماسکو کی میزبانی میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا اجلاس 8 اور 9 ستمبر کو انعقاد کیا جاتا ہے۔
وزرائے خارجہ کونسل، کونسل برائے سربراہان حکومت و کونسل برائے سربراہان مملکت کے بعد شنگھائی تعاون تنظیم کا سب سے بڑا فورم ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں اہم علاقائی و عالمی امور زیر بحث آئیں گے۔
شنگھائی تعاون تنظیم ایک یوریشیائی سیاسی، اقتصادی اور عسکری تعاون تنظیم ہے جسے شنگھائی میں سنہ 2001ء میں چین، قازقستان، کرغیزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے رہنماؤں نے قائم کیا۔
یہ تمام ممالک شنگھائی پانچ کے اراکین تھے سوائے ازبکستان کے جو 2001ء میں اس تنظیم شامل ہوا، تب اس تنظیم کا نام بدل کر شنگھائی تعاون تنظیم رکھا گیا؛ 10 جولائی 2015ء کو اس میں بھارت اور پاکستان کو بھی شامل کیا گیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ