10 اگست، 2020، 7:55 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 83902917
T T
0 Persons
سلامتی کونسل کو ایک بار پھر امریکی یکطرفہ اقدامات کا مسترد کرنا ہوگا: ایرانی مندوب

نیوریارک، ارنا- اقوام متحدہ میں تعنیات ایرانی مستقل مندوب نے ایرانی اسلحے کیخلاف امریکی قرارد کے رد عمل میں کہا ہے کہ سلامتی کونسل کو ایک بار پھر امریکی یکطرفہ اقدامات کا مسترد کرنا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار "مجید تخت روانچی" نے پیر کے روز ایک ٹوئٹر پیغام میں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ، ایرانی اسلحے کیخلاف پابندیوں کی توسیع میں اپنے غیر قانونی قرارداد جو جوہری معاہدے کی قرارداد نمبر 2231 کیخلاف ورزی ہے، کی حمایت حاصل کرنے کیلئے ایران فوبیا کے حربے کو بروئے کار لایا ہے۔

تخت روانچی نے اس بات پر زور دیا کہ سلامتی کونسل کو ایک بار پھر امریکی یکطرفہ اقدامات اور جبر کیخلاف مقابلہ کرنے سمیت اسے مسترد کرنا ہوگا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران جوہری معاہدے کے مطابق 18 اکتبر کو ایران پر اسلحے کی پابندی کا خاتمہ ہوجائے گا؛ وہ پابندیاں جن کے تحت ایران جوہری معاہدے سے پہلے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت ایران کو دوسرے ممالک سے اسلحہ خریدنے اور نیز دیگر ممالک کو ایرانی اسلحے کی خریداری پر پابندی عائد تھی۔

امریکہ 8 مئی 2018 ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت سے ایران جوہری معاہدے سے علحیدہ ہوگیا اور اس کے بعد اس نے خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مزید طاقتور ہونے کے خدشات سے ایران کیخلاف "زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے" کی پالیسی اپنائی ہے اور دوسروں کو بھی اس کے نقش قدم پر چلنے کیلئے اکسایا ہے۔

امریکی نمائندے برائے ایران کے امور "برایان ہوک" نے آج کل متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور مقبوضہ فلسطین کا دورہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں تعینات امریکہ کی سابق خاتون مندوب "نیکی ہیلی" کی جعلی شوز کا سلسلہ جاری رکھا ہے تا کہ خطے کے عرب حکمرانوں میں ایران کے اسلحے کی پابندی کے خاتمے سے خوف و ہراس پھیل سکے اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کو روکنے اور ایران کے اسلحے پر پابندی کو جاری رکھنے کی راہ ہموار کرے جو مکمل طور پر غیر قانونی اور ناجائز ہے۔

سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس کے دوران میں بھی رکن ممالک میں سے کسی نے ایران مخالف امریکی قرارداد کی حمایت نہیں کی جبکہ روس اور چین بھی امریکہ کے اس اقدام کی بدستور مخالفت کر رہے ہیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .