ان خیالات کا اظہار "حسین رضائی" نے ہفتے کے روز صوبے کرمان کے شہر رفسنجان میں منعقدہ اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ رواں سال کے اپریل، مئی، جون اور جولائی مہینوں کے دوران ملک میں بالترتیب 2600 ،9200، 9800 اور 14 ہزار 140 ٹن پستہ کی بیرون ملک میں برآمدات ہوئی ہیں۔
رضائی نے کہا کہ ان 4 مہینوں کے دوران پستہ اور کھجور کے برآمد کرنے والوں کی فعال کارکردگی سے بڑے پیمانے پر پستہ کی برآمدات ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پستہ کی برآمدات میں کمی کی اصل وجہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ نہیں ہے اگرچہ اسی عرصے کے دوران پستہ کی خریداری میں کمی آئی ہے لیکن اگر قوانین بخوبی نفاذ کیے جائیں تو بُرے حالات میں بھی پستہ کی برآمدات کرسکتے ہیں جیسے کہ اپریل سے جولائی تک 35 ہزار ٹن پستہ کی بیرون ملک میں برآمدات کی گئی۔
انہوں نے پستہ کی برآمدات اور درآمدات سے متعلق زرمبادلہ مختص کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پستہ کے شعبے میں ایک اہم مسئلہ زر مبادلہ پر مبنی معاہدہ ہے۔
رضائی نے کہا کہ 2018ء میں ملک کے باغات میں 55 ہزار ٹن پستہ کی پیداوار ہوئی جن میں سے 30 ہزار ٹن کو برآمد کیا گیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ