ان خیالات کا اظہار "سید عباس موسوی" نے منگل کی رات اقوام متحدہ کے سربراہ کیجانب سے سعودی عرب کے نام کو بچوں کے حقوق پامال کرنے کی بلیک لسٹ سے نکالنے کے رد عمل پر کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے سعودی اتحاد کو بچوں کے قاتلوں کی فہرست سے ہٹا دیا ہے جبکہ بین الاقوامی تنظیموں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ بس بم دھماکے، گھروں اور اسکولوں پر فضائی حملوں اور اسپتالوں جیسے واقعات میں بڑی تعداد میں یمنی بچے اور نوعمر طلباء کے قتل میں ملوث ہے؛ انہوں نے اپنی جان گنوا دی ہے اور ان کے بارے میں تکلیف دہ خبریں اور تصاویر ناقابل تردید ہیں۔
موسوی نے کہا کہ لیکن اس طرح کے اقدامات پہلے بھی ہوئے تھے اور اقوام متحدہ نے 2015ء میں سعودی عرب کے نام کو اسی لسٹ سے نکال دیا اور کہا کہ اسی کی وجہ اقوام متحدہ کیخلاف سعودی عرب کی مالیاتی دہمکی تھی۔
انہوں نے کہا کہ بہت بڑی افسوس کی بات ہے کہ اقوام متحدہ میں بعض سعودی عرب کے ڈالرز سے اس کو بچوں اور خواتین کیخلاف کیے گئے جرائم سے پاک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ ایک ایسے وقت ہے جب اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے مطابق، سعودی اتحاد کے ذریعے یمن پر مسلط کردہ محاصرے اور جنگ کے نتیجے میں ہر 10 منٹ میں ایک یمنی بچہ فوت ہوتا ہے۔
موسوی نے کہا کہ سعودی افواج کے حملوں میں "صرف 222 بچوں" کے قتل اور زخمی ہونے کی منطق کی بنا پر اسے مسلح تنازعات میں بچوں کے حقوق پامال کرنے والوں کی کالی فہرست سے نکالنا؛ ناگوار، حیرت کن اور مکروہ ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ