ان خیالات کا اظہار "ناصر ابو شریف" نے منگل کے روز القدس الشریف کے بین الاقوامی کانگریس کے ورچوئل اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مغرب اور ناجائز صہیونی ریاست کے منصوبوں کے مابین تعلقات یہ ہیں کہ دونوں کا مقصد اسلامی امت کو تقسیم کرنا اور اسلامی اتحاد پر نقصان پہنچنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدی کی ڈیل کے معاہدے کے مطابق، مغربی کنارے کے 40 فیصد کے اراضی کو ناجائز صہیونی ریاست میں شامل کرنا چاہیے۔
ابوشریف نے اس بات پر زور دیا کہ اس منصوبے کا بہت عرصے پہلے آغاز ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان دونوں نے ہمیشہ اسلامی امت کو پھل پھولنے سے روکنے کی کوشش کی ہے اور اب ان مغربیوں کی حمایت سے ناجائز صہیونی ریاست اپنے آس پاس کے ممالک سے زیادہ مضبوط ہوگیا ہے حالانکہ اس کی بڑی آبادی نہیں ہے۔
فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک کے نمائندے نے کہا کہ آج امریکہ اور ناجائز صہیونی ریاست کے تعلقات سب پر واضح ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کہ یہ تعلقات بہت واضح ہوچکے ہیں اور ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ غاصب صہیونی ریاست، برطانیہ کے شروع کردہ ایک منصوبے کے عین مطابق تشکیل دیا گیا تھا اور صیہونی ریاست کے قیام میں ان کا ایک مقصد یہ تھا کہ وہ یورپ کے یہودیوں سے جان چھڑا لے۔
ابو شریف نے کہا کہ یہاں مذہبی عوامل بھی موجود ہیں جو ایک ساتھ مل کر عیسائی اور یہودی صہیونیت کو جنم دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست اور امریکہ خطے کے تمام ممالک کو اپنا خادم سمجھتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ اپنے ساتھ کام کرنے والے ممالک کو کوئی معاشی، معاشرتی یا ثقافتی کردار نہیں دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ القدس بین الاقوامی آن لائن کانگریس کا 18 ممالک کے مقررین کی شرکت سے 19 اور 20 مئی کو انعقاد کیا گیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ