یہ بات مجید تخت روانچی نے بدھ کے روز انٹونیو گوترش" کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے جنرل سلیمانی کی شہادت کے لیے امریکہ کے اشتعال انگیز اور بزدلانہ اقدام کے سامنے ایران کے مواقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایران تناؤ کو کم کرنے کے لئے علاقائی ممالک کے ساتھ بات چیت اور تعاون کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے داعش کے خاتمے اور دہشتگردی کے ساتھ جنگ میں ایران کے موثر کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنرل سلیمانی ایران اور خطے کا بے مثال ہیرو تھا.
ایرانی مندوب نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین اور جنازے میں لاکھوں ایرانی شہری کی شرکت سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ایرانی جنرل کا قتل امریکہ کےسب سے بڑی اسٹریٹجک غلطی تھی.
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے اقوام متحدہ کے اجلاس کی شرکت کے لیے جواد ظریف کو ویزے جاری نہ کرنے اور ایرانی سفارت کاروں پر عائد کی جانے والی امریکی پابندیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا یہ اقدام اقوام متحدہ اور امریکہ کے مابین معاہدے کی سنگین خلاف ورزی ہے تو ہم توقع کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل امریکہ کے اس اقدام سے نمٹنے کے لئے جلد از جلد موثر طریقے سے ایک سنجیدہ اقدام اٹھائے۔
تخت روانچی نے جنرل سلیمانی کی شہادت کے لیے ایران کے جوابی ردعمل کو بروقت اور طاقتور قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی سرزمین اور قوم کے دفاع کیلیے پرعزم ہے اور جنگ کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔
انہوں نے گوترش سے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرارداد 598 کے فریم ورک کے اندر خلیج فارس کے ممالک کے مابین باہمی تعاون کے فروغ کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایران خطے کے اس نازک حالات میں کشیدگی کی کمی کے لیے کسی بھی اقدام کا خیر مقدم کرتا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ