ان خیالات کا اظہار 'پیٹر جینکنز' نے ارنا نیوز کے نمائندے کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا.
اس موقع پر انہوں سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی سے متعلق ایران پر امریکی الزام کو مسترد کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ کہنا کہ ایران کے حالیہ میزائل تجربے سے قرارداد 2231 کی خلاف ورزی ہوئی ہے، درست نہیں.
انہوں نے کہا کہ مذکورہ قرارداد میں ایران پر کوئی شرط عائد نہیں لہذا اس پر الزام نہیں لگایا جاسکتا بلکہ یہ کہنا چاہئے کہ حالیہ ایرانی میزائل تجربہ سلامتی کونسل کی قرارداد سے اتفاق نہیں کرتا.
سابق برطانوی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکہ کے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں جس سے اس کا یہ دعویٰ ثابت ہو کہ ایران جوہری ہتھیار لے جانے والے میزائل پر کام کررہا ہے.
انہوں نے برطانیہ اور فرانس کی جانب سے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کے فیصلے پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شاید برطانیہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کو خوش کرنے کے لئے ایسا قدم اٹھایا ہوگا.
'پیٹر جینکنز' نے ایران اور یورپ کے درمیان پُرامن جوہری ٹیکنالوجی کے شعبے میں مشترکہ تعاون کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جوہری معاہدے کے فریقین کو اس من و عن نفاذ کو یقینی بنانا ہوگا.
ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ایران کا میزائل پروگرام خطے کے لئے خطرے کا باعث ہے کیونکہ وہی لوگ جو ایران کو خطرہ قرار دے رہے ہیں ان کے پاس موجود ہزاروں میزائل اور ہتھیاروں سے ایران کو خطرہ ہے.
سابق برطانوی سفیر نے مزید کہا کہ ایران کو صہیونیوں اور سعودیوں کی جانب سے بھی میزائل حملے کا خطرہ ہے مگر یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر ایران کے میزائل پروگرام کو کیوں خطرہ قرار دیا جارہا ہے.
274**
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
ایران کے میزائل تجربے پر کوئی قانونی پابندی نہیں: سابق برطانوی سفیر
6 دسمبر، 2018، 9:52 AM
News ID:
3660068
لندن، 6 دسمبر، ارنا - عالمی جوہری توانائی ادارے میں برطانیہ کے سابق سفیر نے ایران پر سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی سے متعلق امریکی الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی قوانین کے تحت ایران کے میزائل تجربے پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے.