ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے دفترخارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اپنے سماجی رابطے کے ایکس پیج پر لکھا ہے کہ " یوم تکریم زبان فارسی اورایرانی تشخص اورجذبے کو حیات نو عطا کرنے والے، اپنی شناخت و دانشمندی کے معلم حکیم ابوالقاسم فردوسی کا دن مبارک ہو۔
اسماعیل بقائی نے فردوسی کا یہ شعر نقل کرتے ہوئے کہ
بیا تا جہان را بہ بد نسپریم بہ کوشش ہمہ دست نیکی بریم
(یعنی آؤ،عہد کریں کہ دنیا کو برائی کے حوالے نہیں کریں گے اور ہمارے ہاتھ نیکیوں کے لئے اٹھیں گے) لکھا ہے کہ " اگر زبان قوم کی جان ہے تو فردوسی جان ایران کے نجات دہندہ ہیں۔ انھوں نے سخت دور میں، چراغ حقیقت بیانی جلایا اور ہنگام رزم میں توانائی اوردانشمندی دونوں کی دعوت دے کر، دیرینہ تمدن اور تشخص کو زندہ کیا۔ "
انھوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ " فردوسی نے الفاظ اور اصطلاحات میں امید پھونکی اور رزم کو ارادوں میں جاری کردیا۔
دفترخارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی اپنی پوسٹ کے آخری میں فردوسی کا یہ شعر لکھا ہے کہ
سخن بشنو وبہترین یاد گیر نگر تا کدام آیدت دلپذیر
(یعنی سنواوراچھی بات یاد کرو اور دیکھو کہ ان میں سے کون سی بات تمھارے دل کو چھوتی ہے)