ارنا کے مطابق وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے اس کالم میں لکھا ہے کہ میں نے کئی بار یورپ کو با مقصد مذاکرات شروع کرنے کی دعوت دی ہے۔
انھوں نے لکھا ہے کہ گزشتہ موسم خزاں میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ہم نے نہ صرف ایٹمی مسئلے بلکہ سبھی موضوعات بالخصوص یوکرین جیسے مسائل میں فریقین کی تشویش کے حوالے سے تعاون اور افہام و تفہیم کی تجویز پیش کی تھی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے لکھا ہے کہ " یورپ نے ہمارے ان مثبت اقدامات کے جواب میں خاموشی کا مظاہرہ کیا لیکن اس کے باوجود ہم اب بھی ڈپلومیسی کے پابند ہیں۔
انھوں نے لکھا ہے کہ روس اور چین سے حالیہ مشاورتوں کے بعد میں نے باہمی روابط میں نیا باب شروع کرنے کے لئے، پیرس، برلن اور لندن کے سفر کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا اور یہ پیش کش نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر ابتدائی گفتگو انجام پانے پر منتج ہوئی۔
سید عباس عراقچی نے لکھا ہے کہ یہ مذاکرات اگرچہ بہت محکم نہیں تھے لیکن امید بخش تھے۔
انھوں نے لکھا ہے کہ وقت گزر رہا ہے، اس حساس دور میں ہمارے ردعمل کی نوعیت، ایران اور یورپ کے روابط کے مستقبل کے تعین میں بہت سے لوگوں کی توقع سے کہیں زیادہ ، فیصلہ کن کردار ادا کرے گی۔
وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے لکھا ہے کہ ایران روابط کا نیا باب شروع کرنے کے لئے تیار ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہمارے یورپی حلیف بھی اس کے لئے تیار ہوں گے۔