ارنا کے مطابق صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے سنیچر کی رات پاکستان کے وزیر اعظم میاں شہباز شریف کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو میں برصغیر ہند کے علاقے میں حالیہ دہشت گردانہ حوادث پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ۔
صدرایران نے اس گفتگو میں پہلگام دہشت گردانہ واقعے کے بعد ہندوستان اورپاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کہ اس طرح کے دہشت گردانہ اقدامات میں نہ صرف یہ کہ بے گںاہ مارے جاتے ہیں بلکہ یہ واقعات علاقے کے ملکوں کے درمیان اختلاف و کشیدگی بڑھنے پر بھی منتج ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان کے دیرینہ دوستانہ روابط کو قابل تعریف بتاتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کو اپنا دوست اور بھائی سمجھتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے روابط ہمیشہ اچھی ہمسائگی ،ایک دوسرے کو سمجھنے، باہمی احترام اور مشترکہ مفادات پر استوار رہے ہیں۔
صدر ایران نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہندوستان اور پاکستان کے درمیان غلط فہمیاں دور اور کشیدگی کم کرنے میں ہر قسم کی مدد کے لئے تیار ہے۔
صدر ایران نے آئندہ مہینوں میں، تہران میں ایران پاکستان اقتصادی تعاون کے مشترکہ کمیشن کے بائيسویں اجلاس کے پروگرام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی روابط کی گنجائشیں پہلے سے زیادہ فعال ہوں گی اور اقتصادی وتجارتی نیز انفرا اسٹرکچر کے شعبوں میں باہمی تعاون کی سطح میں توسیع آئے گی۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نےایران و پاکستان، دونوں اسلامی ملکوں کے درمیان، سائنسی، اقتصادی اور ثقافتی تعاون کی تقویت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہم اقتصاد، ثقافت اور سائنس وٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بڑھا کر، اپنے عوام کے لئے پائیدار ترقی اور رفاہ کا مقصد حاصل کرسکتے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ اقتصادی روابط اور مشترکہ سرمایہ کاری، سائنس وٹیکنالوجی نیز دہشت گردی کے خلاف ہم آہنگ جدوجہد باہمی تعاون میں توسیع کے محور ہوسکتے ہیں۔
صدر ایران نے تہران میں پاکستان کے وزیراعظم کی میزبانی کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ بات چیت علاقے میں پائیدار امن وسلامتی کی تقویت میں موثر اقدامات پر منتج ہوگی۔
پاکستان کے وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے اس ٹیلیفونی گفتگو میں علاقے کے مسائل کے حوالے سے صدر پزشکیان کی توجہ اور ان کے ٹیلیفون کی قدردانی کرتے ہوئے، ان کی ان مساعی کو علاقے کے ملکوں کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے مضبوط برادرانہ روابط کی علامت قرار دیا۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے ہر طرح کی دہشت گردی کی ٹھوس مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی کی بھینٹ چڑھا ہے اور اس لعنت کے خلاف ٹھوس جدوجہد کی ضرورت سے اچھی طرح واقف ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم اپنے ملک کی معیشت اور عوام کی آسائش و رفاہ بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کی طرح علاقے میں پائیدارامن، ثبات اور سلامتی پر زور دیتے ہیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے ہندوستان میں رونما ہونے والے حالیہ حادثے کی تحقیقات میں شفاف تعاون کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا اور کہا کہ پاکستان صراحت کے ساتھ اعلان کرتا ہے کہ اس حادثے کی ہمہ گیر اور شفاف تحقیقات میں تعاون کے لئے تیار ہے اور موجودہ کشیدگی کم کرنے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے مثبت اور تعمیری کردار کا خیر مقدم کرتا ہے۔
میاں شہباز شریف نے ایران اور پاکستان کے روابط کی سطح کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے دورہ تہران ميں اپنی دلچسپی ظاہر کی اور تجویز پیش کی کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ پہلی فرصت میں ایک دوسرے سے رابطہ برقرار کرکے اس دورے کے لئے ضروری اقدامات انجام دیں اور اسی کے ساتھ علاقے ميں کشیدگی دور کرنے کے اقدامات کا بھی جائزہ لیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے آخر میں بین الاقوامی مسآئل کے حل میں اسلامی جمہوریہ ایران کی سفارتی کوششوں کی ٹھوس حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ، پر امن ایٹمی ٹیکنالوجی کے ایران کے حق کو سرکاری طور پر تسلیم کرتا ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے ایران کی شہید رجائی بندرگاہ کے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے ہر طرح کی مدد کے لئے پاکستان کی آمادگی کا اعلان کیا۔