سید عباس عراقچی نے اس موقع پر بتایا کہ آئندہ مہینوں کے دوران ایٹمی معاملے پر ایران اور امریکہ کے مذاکرات ایک نئی صورت اختیار کرلیں گے جس میں روس کا کردار بہت اہم اور تعمیری ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے مشوروں اور مذاکرات کا مثبت نتیجہ سامنے آئے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پوتین سے ان کی ملاقات اور گفتگو ڈیڑھ گھنٹے سے زیادہ تک جاری رہی اور تقریبا تمام دوطرفہ دلچسپی کے امور پر بات چیت ہوئی۔
سید عباس عراقچی نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کے صدر کو ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی جانب سے تہران کے دورے کی بھی دعوت دی جو مناسب وقت پر انجام پائے گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ علاقائی اور بین الاقوامی معاملات تہران اور روس کے لیے مزید واضح ہوچکے ہیں اور ہمارے باہمی تعلقات اچھی نہج پر آگے بڑھ رہے ہیں۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایران اور روس دونوں سخت پابندیوں کی زد میں ہیں جس سے نمٹنے کے لیے نئے مشترکہ طریقہ کار پر عمل کیا جا رہا ہے۔