تہران (ارنا) یمن کی انصار اللہ تحریک کے سربراہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم غزہ پٹی میں جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کی مسلسل نگرانی اور اس بات کا مشاہدہ کر رہے ہیں کہ صیہونی دشمن کس حد تک اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے بچ رہا ہے۔ انہوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ صیہونی حکومت معاہدے کی خلاف ورزی کے لیے امریکی حمایت کا استعمال کر رہی ہے۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق، سید عبدالمالک الحوثی نے المسیرہ ٹی وی کو بتایا کہ دشمن کا رفح سے انخلاء نہ کرنا، مصر اور صیہونی دشمن کے درمیان ماضی میں ہونے والے معاہدوں کی صریح خلاف ورزی ہے جو فلسطینی و مصری عوام، حکومت اور فوج کے لیے ایک خطرناک خطرہ ہے۔

انصاراللہ کے رہنما نے تاکید کی کہ دشمن نے اپنے وعدوں کا ایک بڑا حصہ پورا نہیں کیا ہے، خاص طور پر انسانی مسئلہ میں، اور رفح سے دستبرداری سمیت اپنے دیگر وعدوں سے بھی آنا کانی کررہا ہے۔

الحوثی نے کہا کہ دشمن جنوبی لبنان سے مکمل طور پر پیچھے نہیں ہٹا، اور یہ قبضہ لبنانی قوم کے لیے خطرہ اور ملک کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت شام کے 3 جنوبی صوبوں میں پیش قدمی کر رہی ہے اور ہر روز مزید حصوں پر قبضہ کرتی جارہی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ امریکہ اور صیہونی حکومت ملت اسلامیہ کے ساتھ ناقابل بیان ناروا سلوک کر رہے ہیں، لیکن اگر ملت اسلامیہ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے متحد ہو کر واضح موقف اختیار کرے تو دشمن کا مقابلہ کر سکتی ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ جب ٹرمپ نے ہفتے کے روز صہیونی قیدیوں کو رہا نہ کرنے پر دھمکی دی تو ہم جنگ کے لیے تیار تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹرمپ کی طرف سے مقرر کردہ تاریخ پر صیہونی قیدیوں کو رہا نہ کیا جانا اس بات کی دلیل ہے وہ جو چاہیں مسلط نہیں کر سکتے۔

الحوثی نے کہا کہ ہم چوکس ہیں اور جنگ کے لیے پوری طرح آمادہ ہیں۔