تہران – ارنا – اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے منشور کے حامی ملکوں کے وزرائے خارجہ کی ہنگامی نشست سے خطاب میں، فلسطین کی صورتحال اور غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم نیز مظلوم فلسطینی عوام کے قتل عام کے معمول کی بات بن جانے کی بابت سخت  خبردار کیا ہے

ارنا کے مطابق وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے پیر25 نومبر کی شام اقوم متحدہ کے منشور کے حامی ملکوں کی نشست سے خطاب میں مغربی ایشیا کی تازہ صورتحال کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف بیان کیا۔

 اقوام متحدہ کے منشور کے حامی ملکوں کے وزرائے خارجہ کی یہ ہنگامی نشست مقبوضہ فلسطین میں انسانی صورتحال کے موضوع پر منعقد ہوئی ۔

 وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اس نشست سے خطاب میں کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کی وسیع وحشیانہ جارحیتوں اور مظلوم فلسطینی عوام کی نسل کشی پر کچھ نہ کئے جانے کی وجہ سے اقوام متحدہ کا اعتبار اور حیثیت پہلے سے زیادہ مخدوش ہوچکی ہے۔  

انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اس بات کی اجازت نہیں دینا چاہئے کہ غاصب صیہونی حکومت کی قانون شکنی اور جارحیت عام بات بن جائے۔

 سید عباس عراقچی نے غزہ میں چودہ مہینے سے جاری مظلوم فلسطینی عوام کی نسل کشی کو سرزمین فلسطین ميں سامراج کے اسّی سالہ نسلی تصفیے کا تسلسل قرار دیا جوسرزمین فلسطین پر وسیع قبضے اور اپارتھائیڈ کی شکل میں جاری ہے۔   

انھوں نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی اور لبنان کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت روکنے کے لئے عالمی اتحاد کی ضرورت ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے اسی کے ساتھ غاصب صیہونی حکومت کے مواخذے اور اس کے حکام  نیز اس کی مالی، سیاسی اور اسلحہ جاتی حمایت کرنے والوں بالخصوص امریکا پر مقدمہ چلانے اور انہيں سزا دیئے جانے  کی ضرورت پر زور دیا ۔

 سید عباس عراقچی نے کہا کہ  بین الاقوامی فوجداری عدالت سے صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نتن یاہواور سابق وزیرجنگ یواو گالانت کی گرفتاری کا حکم ضروری تھا جو تاخیر سے جاری ہوا ہے۔

انھوں نے  کہا کہ عالمی برادری کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اس حکم پرسنجیدگی کے ساتھ عمل درآمد کرنا چاہئے۔