پیر کے روز سعودی عرب کے درالحکومت ریاض میں اسلامی تعاون تنظیم اور عرب ليگ کے مشترکہ سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے نائب صدر محمد رضا عارف نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے حال کے تناظر میں تین بنیادی اہداف کے حصول کے لیے اسلامی اور عرب ممالک کے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے جن میں صیہونی حکومت کے جرائم کی روک تھام کو یقینی بنایا، مستقبل میں ایسے جرائم کے اعادہ کو روکنے کا اطمینان حاصل کرنا اور اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں فلسطین اور لبنان کے عوام کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرنا شامل ہے۔
ایران کے نائب صدر کا کہنا تھا کہ ہم سب کا اخلاقی فریضہ اور ذمہ داری ہے کہ ہم پچھلی صدی سے چلی آرہی بدترین شرپسندی، یعنی فلسطینی سرزمین پر قبضے، ایک قوم کی اس کے وطن سے بے دخلی اور نسل کشی خاموش نہ رہیں۔
محمد رضا عارف کا کہنا تھا کہ غزہ میں 50 ہزار سے زیادہ بےگناہ لوگوں کا قتل، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں اور اسی طرح لبنان میں صیہونی حکومت کے جرائم، سب کے سب امریکہ کی سیاسی، مالی، انٹیلی جنس اور فوجی حمایت اور تعاون سے انجام پا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو چیز اس صورت حال کو مزیدگھمبیر بنار رہی ہے اور جرائم پیشہ صیہونی حکمرانوں کو فلسطینیوں کی نسل کشی کی شہہ دے رہی ہے وہ عالمی برادری پر مسلط کی گئی ’’بے حسی‘‘ ہے اور اس نسل کشی کو رکوانے میں اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کا دم بھرنے والے دیگر عالمی اداروں کی عدم دلچسپی یا نا اہلی اس بے حسی کا واضح ثبوت ہے۔
محمد رضا عارف نے امریکہ صیہونی حکومت کے اقدامات کا اصل حامی ہے اور دنیا غزہ اور لبنان کے بے گناہ عوام کے خلاف جاری جنگ فوری روکنے کے حوالے سے نئی امریکی انتظامیہ کے وعدوں کا انتظار کر رہی ہے۔
ایران کے نائب صدر نے مزید کہا کہ موجودہ صورت حال میں اسلامی اور عرب ممالک پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ٹھوس فیصلے اور اجتماعی اقدام کے ذریعے صیہونی حکومت کے جرائم کی روک تھام کے لیے موثر قدم اٹھائيں۔انہوں نے کہا کہ فی الوقت ہمیں تین بنیادی اہداف کے حصول پر توجہ مرکوز کرنا چاہیے۔
1- قابض صیہونی حکومت کے جرائم کی روک تھام۔
2- اسرائیلی جرائم کے اعادے کو روکنے کی یقینی دھانی۔
3- قابض حکومت کے جرائم کی وجہ سے فلسطین اور لبنان کے عوام کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ۔
ایران کے نائب صدر نے مزید کہا کہ میں واضح اور فیصلہ کن طور پر کہنا چاہوں گا کہ غزہ اور لبنان میں فوری جنگ بندی کا قیام، صیہونی جارحیت سے متاثرہ آبادی میں ہنگامی انسانی امداد کی فوری اور بلا روک ٹوک تقسیم کے لیے بین الاقوامی سطح پر رابطہ کاری، فلسطین اور لبنان میں اہم انفراسٹرکچر کی تعمیر نو اور غزہ اور لبنان میں صحت کی خدمات کو بہتر بنانا ایسے کم سے کم اقدامات ہیں جو ہم سب کو فوری طور پر انجام دینا چا ہیے۔