ارنا کے مطابق حماس کے ایک رہنما نے بتایا ہے کہ چونکہ صیہونی حکومت اور اس کے وزیر اعظم جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے سمجھوتے میں مسلسل رکاوٹیں ڈال رہے ہیں، اس لئے جمعرات کو دوحہ اجلاس میں حماس کے نمائندے شریک نہیں ہوں گے۔
ارنا نے المیادین کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حماس کے اس سینیئر رہنما نے جس کے نام کا ذکر نہیں کیا گیا ہے، کہا ہے کہ دو جولائی کو ہونے والے سمجھوتے کی پابندی کے اعلان کے بغیر حماس نئے مذاکرات کو تسلیم نہیں کرے گی۔
حماس کے اس رہنما نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نے نئی شرائط پیش کی ہیں جو مذاکرات کو در ہم برہم کررہی ہیں۔
یاد رہے کہ صیہونی حکومت کے چینل 13 نے حال ميں ہی ایک رپورٹ ميں بتایا ہے کہ نتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات کے نئے دور کے حوالے سے نئی شرائط کا اعلان کیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق نتن یاہو چاہتے ہیں کہ صیہونی حکومت کے 33 جنگی قیدیوں کو فورا رہا کردیا جائے۔
انھوں نے اسی کے ساتھ اپنے مذاکرات کاروں سے کہا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے حوالے جس کی درخواست حماس کررہی ہے، تل ابیب حکومت کے نقطہ نگاہ کو بنیاد قرار دیا جائے اور شمالی غزہ سے جو فلسطینی مہاجرت کرکے دوسرے علاقوں میں گئے ہیں، ان کی واپسی کا طریقہ کار بھی طے کیا جائے۔
قابل ذکر ہے کہ مصر، قطر اور امریکا نے جو حماس اور اسرائیلی حکومت کے درمیان باالواسطہ مذاکرات میں ثالثی کررہے ہیں، دونوں فریقوں سے پندرہ اگست کو دوحہ یا قاہرہ میں مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی دعوت دی ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ اب تک امریکا کی مشارکت سے اور مصر نیز قطر کی ثالثی میں غزہ میں جنگ بندی اور جنگی قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات بے نتیجہ رہے ہیں۔
خود صیہونی میڈیا نے بارہا، صیہونی حکومت کے سیکورٹی حکام کے حوالے سے،مذاکرات کی ناکامی اور سمجھوتہ نہ ہونے کا ذمہ دار نتن یاہو کو قرار دیا ہے جنہوں مذاکرات میں ہمیشہ خلل اندازی کی ہے اور نئی شرائط پیش کی ہیں۔
ابھی حال ہی میں صیہونی میڈیا نے ایک بار پھر انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی مذاکراتی ٹیم اور نتن یاہو کے درمیان اختلاف پیدا ہوگیا ہے کیونکہ یہ ٹیم جب بھی معینہ اور طے شدہ طریقہ کار کے ساتھ مذاکرات کے لئے گئی ہے، مذاکرات کے دوران، نتن یاہو نے نئے مطالبات اور شرائط پیش کی ہیں جس کی وجہ سے مذاکراتی ٹیم کو ناکام واپس آنا پڑا ہے۔