تہران – ارنا – اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے فلسطینی عوام کے دفاع کے حوالے سے اسلامی ملکوں پر سخت تنقید کی ہے

 ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اپنے سماجی رابطے کے ایکس پیج پر اپنی تازہ پوسٹ میں فلسطین کے حوالے  سے اسلامی ملکوں کی بے عملی کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ 

     انھوں نے اپنی اس پوسٹ میں شہر ناگاساکی پر ایٹمی بمباری کی برسی کے پروگرام میں صیہونی  حکومت کے سفیر کو شرکت کی دعوت نہ  دیئے جانے پر امریکا اور گروپ سات کے رکن بعض یورپی ملکوں کی جانب سے اس برسی کے پروگرام کا بائیکاٹ کئے جانے کی طرف اشارہ کیا اور لکھا ہے کہ اگر مسلم اقوام اور اسلامی حکومتیں بھی اپنے اسلامی، انسانی اور قانونی فریضے پر عمل کرتیں اور غزہ کے  مظلوم فلسطینی عوام  کی عملی حمایت کرتیں تو عام فلسطینی  شہریوں، عورتوں اور بچوں کا اس طرح قتل عام نہ ہوتا۔  

 یاد رہے کہ امریکا نے 1945 میں جاپان کے دو شہروں، ہیرو شیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گراکر 80 ہزار لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

   اس سال ناگاساکی کے میئر نے اس بمباری میں ہلاک ہونے والوں کی برسی کے پروگرام میں غاصب صیہونی حکومت کے سفیر کو شرکت کی دعوت نہیں دی ۔

 اس سے پہلے کیودو نیوز ایجنسی نے لکھا تھا کہ اس سے پہلے ہیروشیما پر ایٹمی بمباری کی برسی کے پروگرام میں اسرائيل کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی لیکن  اسرائيلی  حکومت  نے غیر فوجیوں کا قتل عام کرکے غزہ میں ناگوار انسانی حالات پیدا کردیئے ہیں،اس لئے اس حوالے سے سخت تنقید کی جارہی ہے۔   

   جاپان کی کیود نیوز سائٹ  نے لکھا ہے  کہ اس بات کے پیش نظر کہ یوکرین پر حملہ کرنے کی وجہ سے روس اور بیلا روس کو تین سال سے     ایٹمی بمباری کی برسی کے پروگراموں میں  شرکت کی دعوت نہیں دی جارہی ہے، اس پروگرام  میں اسرائیل  کو شرکت کی دعوت دینا ٹوکیو کے دوہرے معیاروں کی عکاسی کرتا ہے اور اگر اس سال ان پروگراموں میں اسرائیل کو شرکت کی دعوت دی گئی تو ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی بمباری کی برسی کے پروگراموں کے منتظمین کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔   

 امریکا اور یورپی حکومتوں نے ناگاساکی پر ایٹمی بمباری کی برسی کے پروگرام میں اسرائیل کو شرکت کی دعوت  نہ دیئے جانے پر ایسی حالت میں اس پروگرام کا بائیکاٹ کیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے ان کی حمایت سے دس مہینے سے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری رکھے ہیں جن میں چالیس ہزار بے گناہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔